تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رکھ کر خاقان اور اس کے لشکر کو کئی مرتبہ پیچھے ہٹایا‘ اور ترکوں کو میدان سے بھگایا‘ آخر سرداروں کے مشورے سے سورہ بن الجبر کے پاس سمرقند میں پیغام بھیجا۔ کہ ہم تم سے صرف دو منزل کے فاصلے پر مصروف جنگ ہیں‘ تم ہمت کر کے سمرقند سے نکل آئو اور نہر کے کنارے کنارے سفر کرتے ہوئے ہم تک پہنچو اور دوسری طرف سے ترکوں پر حملہ کر دو‘ سورہ بن الجبر سمرقند سے روانہ ہوا‘ لیکن جس راستے کی نسبت ہدایت کی گئی تھی اس راستے سے نہیں آیا‘ بلکہ ایک دوسرے راستے سے آیا‘ نتیجہ یہ ہوا کہ قریب ہی پہنچ کر ترکوں کے لشکر میں گھر گیا اور لڑکر بہت سے لشکر کو قتل کرا دیا‘ اس طرح جنید کو کوئی امداد نہ پہنچ سکی‘ آخر مسلمانوں نے جی توڑ کر ایسے ایسے سخت حملے کئے کہ خاقان اور ترکوں کو بھگا دیا اور سمرقند میں داخل ہوگئے۔ یہاں سے ایک تیز رفتار قاصد کے ہاتھ مفصل کیفیت لکھ کر ہشام بن عبدالملک کے پاس دمشق کو بھیجی‘ خلیفہ نے کوفہ اور بصرہ کو احکام بھیجے‘ کہ دس دس ہزار فوج دونوں مقاموں سے جنید کی مدد کے لیے روانہ کرو اور جنید کو لکھا کہ تم مصروف جہاد رہو‘ میں بیس ہزار فوج‘ تیس ہزار نیزے اور تیس ہزار تلواریں تمہاری امداد کے لیے کوفہ اور بصرہ سے بھجوا رہا ہوں‘ یہ پیغام خلیفہ کا جنید کے پاس سمرقند میں پہنچا‘ جنید سمرقند میں مقیم رہا۔ لیکن چند ہی روز کے بعد سنا کہ خاقان نے جو جنید کے مقابلے سے بھاگ گیا تھا فوجیں جمع کر کے بخارا پر قبضہ کرنے کا ارادہ کیا ہے‘ بخارا کی حکومت قطن بن قتیبہ کے سپرد تھی‘ جنید کو اندیشہ ہوا کہ کہیں قطن کی بھی وہی حالت نہ ہو جو سورہ کی سمرقند میں ہوئی تھی‘ اس نے عثمان بن عبداللہ کو چار سو سواروں کے ساتھ سمرقند میں چھوڑا اور ہر قسم کا کافی سامان رسد اس کے لیے فراہم کر دیا اور خود عورتوں اور بچوں اور ضروری سامان کو لے کر سمرقند سے بخارا کی طرف روانہ ہوا‘ طواویس کے قریب مقام کومینیہ میں یکم رمضان ۱۱۲ ھ کو خاقان سے مقابلہ ہوگیا‘ خاقان کو شکست ہوئی اور جنید اپنے سامنے راستہ صاف پا کر بخارا کی جانب سرگرم سفر ہوا‘ راستے ہی میں ایک مرتبہ پھر ترکوں نے مقابلہ کیا اس میں بھی مسلمانوں نے فتح پائی‘ اس کے بعد جنید بخارا میں داخل ہوگیا اور یہیں کوفہ وبصرہ کی فوجیں بھی جنید کے پاس پہنچ گئیں۔ جنید نے ترکوں کو متواتر اور پیہم شکستیں دے دے کر خراسان میں ہر طرف امن وامان قائم کر دیا‘ جنید کو جب خراسان کی طرف سے اطمینان حاصل ہوگیا تو اس نے ۱۱۶ ھ میں فاضلہ بنت یزید بن مہلب کے ساتھ نکاح کیا‘ ہشام بن عبدالمللک کو خاندان مہلب کے ساتھ سخت عداوت تھی‘ یہ خبر پہنچی‘ تو اس کو بہت ناگوار گزرا اور جنید کو خراسان کی حکومت سے معزول کر کے عاصم بن عبداللہ بن یزید ہلالی کو خراسان کی سند گورنری دے کر روانہ کیا‘ ادھر عاصم خراسان کی طرف روانہ ہوا‘ ادھر جنید کے مرض استسقاء نے خطرناک صورت اختیار کی‘ جس روز عاصم مرو میں داخل ہوا‘ اسی روز اس کے آنے سے پہلے فوت ہوچکا تھا‘ عاصم نے خراسان پہنچ کر جنید کے عاملوں کو معزول کر کے اپنے جدید عامل مقرر کئے۔ حرث بن شریح ۱۰۰ھ سے جب کہ سیدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ تعالی کی خلافت کا زمانہ تھا‘ بنو عباس نے اپنی خلافت کے لیے خلافت بنو امیہ کے خلاف خفیہ کوششوں اور سازشوں کا سلسلہ شروع کر دیا تھا‘ یہ کوششیں نہایت احتیاط اور دانائی کے ساتھ جاری تھیں‘ رسول