تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
سلجوقیوں کے زمانہ میں مسلمانوں کی ضائع شدہ طاقت و عظمت پھر واپس آئی‘ سلجوقیوں میں قابلیت ملک گیری و ملک داری بنی بویہ کی نسبت بہت زیادہ تھی۔ اسی نسبت سے ان میں دین داری اور مذہبیت بھی زیادہ تھی‘ آخر زمانے میں آپس کی نا اتفاقی اور خانہ جنگی نے دولت سلجوقیہ کا خاتمہ کر دیا اور یہ وہ مرض ہے جس سے دنیا میں کوئی خاندان محفوظ نہیں نظر آتا‘ بہرحال خلیفہ مقتفی کے زمانہ میں سلجوقیوں کا بھی خاتمہ ہو گیا‘ اگرچہ سلجوقی سردار اس کے بعد عرصۂ دراز تک چھوٹے چھوٹے قطعات ملک پر حکمران نظر آتے رہے مگر نائب السلطنت اور سر پرست ہونے کی حیثیت سے وہ اپنا دور ختم کر چکے۔ مستنجد باللہ مستنجد باللہ بن مقتفی لامراللہ ماہ ربیع الثانی ۵۱۰ھ میں ایک گرجستانی ام ولد موسومہ طائوس کے پیٹ سے پیدا ہوا‘ ۵۴۷ھ میں ولی عہد بنایا گیا اور اپنے باپ کی وفات کے بعد ربیع الاول ۵۵۵ھ میں تخت خلافت پر بیٹھا‘ ۵۵۶ھ میں ترکمانوں‘ کردوں اور عربوں نے یکے بعد دیگرے بغاوت کی اور خلیفہ مستنجد نے ان بغاوتوں کو فرو کیا‘ مقام حلہ میں قبیلۂ بنی اسد کی آبادی زیادہ تھی‘ ان لوگوں سے سرکشی کے آثار نمایاں ہوئے اور ۵۵۸ھ میں خلیفہ نے تمام بنی اسد کے خلاف فوجیں روانہ کر کے ان کو عراق سے نکال دیا‘ ۵۵۹ھ میں واسط کے اندر بغاوت ہوئی یہ بغاوت بھی فوجی قوت کی نمائش سے فرو کر دی گئی‘ ۵۶۰ھ میں خلیفہ کے وزیر عون الدین نے وفات پائی۔ ۵۶۳ھ میں مصر کے آخری عبیدی حاکم عاضد لدین اللہ کے وزیر شادر پر ابن سوار نامی ایک شخص نے غالب ہو کر اس کو مصر سے نکال دیا‘ شادر مصر سے الملک العادل نور الدین زنگی کے پاس آیا‘ نورالدین زنگی سلاطین سلجوقیہ کے سرداروں میں سے ایک سردار تھا‘ اس کے باپ عمادالدین زنگی کا اوپر ذکر ہو چکا ہے‘ نورالدین محمود زنگی نے حلب و شام وغیرہ ممالک پر قبضہ کر رکھا تھا اور خلیفہ بغداد کا فرمانبردار تھا‘ نورالدین محمود کے سرداروں میں نجم الدین ایوب (جس کا ذکر اوپر بھی آ چکا ہے) اور اس کا بیٹا صلاح الدین یوسف بن نجم الدین ایوب اور نجم الدین ایوب کا بھائی اسد الدین شیر کوہ معزز اور اعلیٰ عہدوں پر مامور تھے‘ الملک العادل نورالدین محمود نے امیر اسدالدین شیر کوہ کو دو ہزار سواروں کے ساتھ مصر کی طرف روانہ کیا‘ شیر کوہ نے ابن سوار کا کام تمام کیا‘ مگر شادر نے ان وعدوں کو جو دربار نورالدین میں کر کے آیا تھا پورا نہ کیا۔ یہ وہ زمانہ تھا کہ فرانسیسی سواحل شام و مصر پر حملے کیا کرتے تھے اور ساحلی مقامات پر قابض ہو گئے تھے‘ شیر کوہ سے فرمائش کی گئی کہ ان عیسائیوں کو بھی ملک سے خارج کرو‘ شیر کوہ اور اس کے بھتیجے صلاح الدین نے فرنگیوں کو کئی مہینے کی لڑائیوں کے بعد مصر سے نکال دیا اور خود شام کی طرف چلا آیا‘ ۵۶۴ھ میں فرانسیسیوں نے پھر مصر پر حملہ کیا‘ عاضدلدین اللہ نے پھر الملک العادل سلطان نورالدین محمود زنگی کی خدمت میں امداد و اعانت کی درخواست کی‘ نورالدین نے پھر شیر کوہ کو معہ صلاح الدین مصر کی جانب روانہ کیا‘ فرانسیسی شیر کوہ کے آنے کی خبر سنتے ہی بھاگ گئے اور عاضدلدین اللہ نے شیر کوہ کو اپنا وزیر بنا کر اپنے پاس رکھ لیا‘ شادر نے علم بغاوت بلند کیا‘ شیر کوہ نے فوراً اس کا کام تمام کر دیا اور اطمینان سے خدمات وزارت انجام دینے لگا۔ سال بھر کے بعد ۵۶۵ھ میں شیر کوہ کا مصر میں انتقال ہو گیا تو حاکم مصر عاضدلدین