تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۱؎ وزیراعظم۔ کہ وہ شکار کے بہانے سے کہیں چلا جائے اور ہادی سے دور دور رہے۔ چنانچہ ہارون شکار کے لیے اجازت حاصل کر کے قصر مقاتل کی طرف چلا گیا۔ ہادی نے اس کو واپس بلوایا تو اس نے بیماری کا حیلہ گیا اور حاضر نہ ہوا۔ انھیں ایام میں ایک یہ واقعہ پیش آیا کہ ہادی نے اپنی ماں خیزران کو امور سلطنت میں دخل دینے سے بالکل روک دیا اور اس کے ان اختیارات کو جو مہدی کے زمانہ سے حاصل تھے بالکل ضبط کر لیا۔ ماں بیٹوں کی اس کشیدگی نے ایسی ناگوار صورت اختیار کر لی کہ ایک دوسرے کے دشمن ہو گئے‘ خیزران کو جب یحییٰ کے ذریعہ یہ معلوم ہوا کہ ہادی ۔۔ اپنے بیٹے جعفر کی ولی عہدی کے لیے ہارون کی جان کا دشمن ہو گیا ہے تو وہ ہارون کی محبت میں اور بھی زیادہ ہادی کی دشمن بن گئی‘ اور اب بجائے ایک یحییٰ کے دوسری خیزران بھی ہارون کی حامی بن گی۔ جب ہارون نے ہادی کی خدمت میں حاضر ہونے سے انکار کیا تو اس کے بعد ہادی خود بالاد موصل کی طرف روانہ ہوا۔ وہاں سے واپسی میں ہارون بھی اس کے ساتھ تھا۔ راستے میں ہادی بیمار ہوا اور تین دن بیمار رہ کر شب یکشنبہ ۱۴۔ ربیع الاول ۱۷۰ھ‘ مطابق ۷۸۷ء مقام عیسیٰ باد‘ تقریباً سوا برس حکومت کر کے وفات پائی۔ ہادی کے اس طرح یکایک فوت ہو جانے سے لوگوں کو یہ خیال کرنے کا موقع ملا ہے کہ خیزران نے ہادی کو اپنی ایک لونڈی کے ذریعہ زہر دلوا کر مروا ڈالا تھا۔ چونکہ ہادی بیمار تھا اس لیے زہر خوارنی کا واقعہ افشانہ ہونے پایا۔ یحییٰ بن خالد اس کام میں خیزران کا مشیر اور شریک کار تھا۔ واللہ علم بالصواب۔ ہادی نے بغداد سے جرجان تک ڈاک بٹھائی تھی۔ خوش مزاج اور کسی قدر ظلم پسند تھا۔ سلطنت کے کاموں سے بے پرواہ نہ تھا۔ تنومند اور سپاہی منش تھا۔ اس کی عمر بہت کم اور خلافت کا زمانہ بہت ہی تھوڑا تھا اس لیے اس کے اخلاق کا اچھی طرح اظہار نہیں ہو سکا۔ ابو جعفر ہارون الرشید بن مہدی ابو جعفر ہارون الرشید بن مہدی بن منصور بن محمد بن علی بن عبداللہ بن عباس ۱۴۸ھ میں بمقام رے خیزران کے بطن سے پیدا ہوا۔ ایک ہفتہ پہلے یحییٰ بن خالد کا بیٹا فضل بن یحییٰ پیدا ہوا تھا۔ ہارون کی ماں خیزران نے فضل کو اور فضل کی ماں نے ہارون کو دودھ پلایا تھا۔ ہارون الرشید شب یک شنبہ ۱۴۔ ربیع الاول ۱۷۰ھ کو اپنے بھائی کے مرنے پر تخت خلافت پر بیٹھا۔ اسی شب اس کا بیٹا مامون پیدا ہوا۔ یہ عجیب اتفاق کی بات ہے کہ ایک ہی رات میں ایک خلیفہ فوت ہوا۔ دوسرا تخت نشین ہوا اور تیسرا خلیفہ پیدا ہوا ہارون الرشید کی کنیت پہلے ابو موسیٰ تھی۔ لیکن بعد میں ابو جعفر ہو گئی۔ ہارون الرشید کشیدہ قامت اور خوب صورت آدمی تھا۔ ہارون الرشید نے تخت نشین ہوتے ہی یحییٰ بن خالد بن برمک کو وزیر اعظم بنایا‘ اور قلم دان وزارت کے ساتھ خاتم خلافت اس کے سپرد کر کے تمام مہمات سلطنت میں مختار کل بنا دیا۔ خیزران جو ہادی کے زمانہ میں انتظامات سلطنت سے بے تعلق اور معطل کر دی گئی تھی اب یحییٰ بن خالد کے ساتھ مل کر پھر سلطنت کے کام انجام دینے لگی تھی۔ یحییٰ اور خیزران کے اختیارات کا یہ مطلب نہ سمجھنا چاہیئے کہ ہارون الرشید خود سلطنت کے