تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے ارادے سے واقف ہو کر اس نے مروان کو باصرار روانگی سے باز رکھا‘ اور اسی کی کوشش کا نتیجہ تھا کہ مروان کے ہاتھ پر بیعت خلافت ہوئی‘ اور اسی کی تدبیر سے مرج راہط میں ضحاک بن قیس قتل اور بنو قیس کو شکست ہوئی۔ مروان کا یزید کی بیوہ سے نکاح مرج راہط کی فتح کے بعد مروان دمشق میں آیا اور یزید بن معاویہ کے محل میں فروکش ہوا‘ یہاں آتے ہی اس نے ابن زیاد کے مشورے کے موافق سب سے پیشتر خالد بن یزید کی ماں ام ہاشم کے ساتھ نکاح کیا‘ تاکہ بنوکلب کی حمایت حاصل رہے اور آئندہ خالد بن یزید کی ولی عہدی کے اندیشے سے نجات حاصل ہو سکے‘ اس کے بعد اس نے فلسطین و مصر کی جانب کوچ کیا اور ۶۵ھ کے ابتدائی ایام میں عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنھما کے تمام ہوا خواہوں کو شکست دے کر قتل یا ملک سے خارج کر دیا۔ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنھما سے اس معاملہ میں بڑی غلطی ہوئی‘ کہ انہوں نے ملک شام کے ان واقعات و حالات سے جو ان کے موافق پیدا ہو چکے تھے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا اور عین وقت پر اپنے ہوا خواہوں کو کوئی امداد روانہ نہ کر سکے۔ انہوں نے اپنے بھائی مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہ کو شام کے ملک پر حملہ کرنے کی ہدایت کی لیکن اس وقت جب کہ موقعہ ہاتھ سے جاتا رہا تھا اور ان کے طرف داروں کی ہمتیں شام میں پست ہو چکی تھیں۔ جنگ توابین اوپر بیان ہو چکا ہے کہ رمضان ۴۶ھ میں عبداللہ بن یزید انصاری عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنھما کی طرف سے کوفہ کا حاکم مقرر ہو کر آیا اور انہیں ایام میں مختار بن ابو عبید بھی کوفہ میں آیا‘ مختار نے کوفہ میں آکر لوگوں کو خون حسین رضی اللہ عنہ کا معاوضہ لینے کے لیے ابھارنا شروع کیا۔ لوگوں نے کہا کہ ہم تو پہلے ہی اس کام کے لیے سلیمان بن صرد کے ہاتھ پر بیعت کر چکے ہیں‘ لیکن ابھی اس کام کے لیے مناسب موقع نہیں آیا ہے۔ مختار نے کہا کہ سلیمان ایک پست ہمت آدمی ہے وہ لڑائی سے جی چراتا ہے‘ مجھ کو امام مہدی محمد بن الحنفیہ برادر امام حسین رضی اللہ عنہ نے اپنا نائب بنا کر بھیجا ہے‘ تم لوگ میرے ہاتھ پر بیعت کرو‘ اور خون حسین رضی اللہ عنہ کا معاوضہ ان کے قاتلین سے لو‘ لوگ یہ سن کر مختار کے ہاتھ پر بیعت ہونے لگے۔ یہ خبر جب عبداللہ بن یزید کو پہنچی‘ تو انہوں نے اعلان کیا کہ اگر مختار اور اس کے معاونین خون حسین رضی اللہ عنہ کا بدلہ قاتلین حسین رضی اللہ عنہ سے لینا چاہتے ہیں تو اس کام میں ہم بھی ان کی مدد کرنے کو تیار ہیں‘ لیکن اگر وہ کوئی کاروائی ہمارے خلاف کرنے کا عزم رکھتے ہیں‘ تو ہم انکا مقابلہ کر کے ان کو قرار واقعی سزا دیں گے‘ اس اعلان کا اثر یہ ہوا کہ سلیمان بن صرد اور اس کے ہمراہیوں نے علانیہ ہتھیار خریدنے شروع کر دیئے‘ اور جنگ کی تیاریوں میں مصروف ہو گئے‘ اور یکم ماہ ربیع الثانی ۶۵ھ کو سلیمان بن صرد نے کوفہ سے نکل کر مقام نخیلہ میں قیام کیا اور سترہ ہزار آدمی اس کے گرد جمع ہو گئے‘ عبداللہ بن یزید گورنر کوفہ نے مخالفت نہیں کی۔ مختار چوں کہ اپنی الگ جماعت کے تیار کرنے میں مصروف تھا‘ حالاں کہ مقصد سلیمان بن صرد کا بھی وہی تھا‘ جو مختار ظاہر کرتا تھا‘ لہٰذا بعض شرفاء کوفہ کی تحریک سے عبداللہ بن یزید نے مختار کو پکڑ کر قید کر دیا۔