تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شبہ نہ تھا‘ اسی لیے فوجوں کی افسری ان غلاموں کو دی جاتی‘ اور انہیں کو صوبوں اور ولاتیوں کی حکومت سپرد ہوتی‘ یہ غلام شائستہ ہو کر جب سرداری کے مرتبے پر پہنچتے تو بڑے وفادار اور بہادر ثابت ہوتے تھے‘ سلاطین سلجوقیہ اپنے نو عمر اور کم سن شہزادوں کی اتالیقی پر انہیں مملوک سرداروں کو مامور کرتے اور انہیں غلاموں کی نگرانی و اتالیقی میں سلجوقی شہزادوں کی ادب آموزی ہوتی‘ اس لیے ان مملوکوں یعنی ترک غلاموں کو اتابک (اتالیق) کے نام سے پکارنے لگے‘ اتابک کے معنیٰ ترکی زبان میں ایسے سردار کے ہیں۔ جب سلاطین سلجوقیہ آپس میں لڑ لڑ کر کمزور ہو گئے تو ان مملوکوں یعنی اتابکوں نے موقعہ پا کر اپنی مستقل حکومتیں جابجا قائم کر لیں‘ طفتگین جو سلجوق تتش کا مملوک تھا‘ وہ تتش کے نو عمر بیٹے وفاق سلجوقی کا اتابک مقرر ہوا اور وفاق کے بعد تتش سلجوقی کی سلطنت کا مالک ہو گیا اور دمشق میں حکومت کرنے لگا۔ عماد الدین زنگی سلطان ملک شاہ سلجوقی کے مملوک کا بیٹا تھا‘ اس نے موصل اور حلب میں اتابکی سلطنت قائم کی۔ عراق کے سلجوقی سلطان مسعود کا ایک قبچاقی غلام تھا‘ اس نے آذربائیجان میں اتابکی سلطنت قائم کی۔ سلطان ملک شاہ سلجوقی کا ثانی کا انوشتگین نامی ایک مملوک تھا‘ اس کی اولاد میں شاہان خوارزم شاہیہ تھے۔ اسی طرح سلغر ایک تابک سردار تھا‘ جس نے فارس میں اتابکی سلطنت قائم کی۔ غرض چھٹی صدی ہجری میں تمام سلجوقی سلطنت پر سلجوقیوں کے افسران فوج قابض و متصرف ہو کر اپنی اپنی مستقل بادشاہتیں قائم کر چکے تھے۔ اتابکان (شام و عراق ) ملک شاہ سلجوقی کا ترکی غلام آقسنفر تھا جو ملک شاہ کا حاجب بھی تھا‘ وہ حلب اور شام و عراق کی حکومت پر مامور تھا‘ ۵۲۱ھ میں آقسنفر کے بعد اس کا بیٹا عماد الدین عراق کا حاکم مقرر ہوا‘ اسی سال اس نے موصل‘ سنجار‘ جزیرہ اور حران کو بھی اپنی حکومت میں شامل کر لیا‘ ۵۲۲ھ میں شام کے اکثر حصے اور حلب وغیرہ پر بھی قابض ہو گیا‘ عماد الدین نے عیسائیوں اور رومیوں کے مقابلے میں خوب جہاد کیے اور بڑی نیک نامی عالم اسلام میں حاصل کی۔ عماد الدین کے بعد شام کی حکومت اس کے بیٹے نور الدین محمود کو ملی اور موصل و عراق دوسرے بیٹے سیف الدین کے قبضہ میں آیا‘ نور الدین محمود نے عیسائیوں کے مقابلے میں اپنے باپ سے زیادہ جہاد کیے اور اس کام میں بڑی شہرت و ناموری پائی‘ نور الدین محمود کے بعد اس خاندان کے اور بھی چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ہو گئے‘ اسی خاندان کی ایک شاخ کی قائم مقام دولت ایوبیہ ہوئی اور عماد الدین زنگی کے خاندان میں سو اسو برس تک حکومت و سرداری باقی رہی۔ اتابکان (اربیلا ) عماد الدین زنگی کے ترکی افسروں میں ایک افسر زین علی کوچک بن بکتگین تھا‘ اس نے اس کو موصل میں اپنا نائب مقرر کیا تھا‘ ۵۳۹ھ میں زین الدین علی کوچک نے سنجار‘ حران‘ تکریت‘ اربل یعنی اربیلا کو اپنی حکومت میں شامل کیا اور اربل کو اپنا دارالحکومت بنا کر اپنی الگ حکومت قائم کی‘ یہ حکومت زین الدین علی کوچک کے