تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ماتحت کر دیا گیا‘ مصعب بن زبیر رضی اللہ عنھما نے خود بصرہ کا جاکر عمرو بن عبیداللہ بن معمر کو بصرہ میں اپنا نائب مقرر کیا اورحکم دیا‘ کہ ضرورت پڑے تو خوارج کے مقابلہ کی غرض سے خود فارس جائیے اور بصرہ میں اپنی طرف سے کسی کو نامزد کر جائے‘ اسی طرح اس نواح کے تمام عاملوں اور صوبہ داروں کا مناسب تغیر و تبدل کر کے چند روز قیام کے بعد مصعب بن زبیر رضی اللہ عنھما بصرہ سے پھر کوفہ میں چلے آئے‘ لیکن ۷۰ھ میں ایسی صورت پیش آئی‘ کہ فارس میں خوارج کے فتنے نے بہت زور پکڑا‘ اور مغیرہ بن مہلب اور عمرو بن عبداللہ بن معمر دونوں خوارج کے فتنے نہ دبا سکے‘ مصعب بن زبیر رضی اللہ عنھما نے موصل کی حکومت سے مہلب بن ابی صفرہ کو تبدیل کر کے پھر فارس کی حکومت پر مامور کیا اور حکم دیا کہ وہاں جا کر خوارج کے فتنے کو فرو کرو‘ اس میں شک نہیں کہ مہلب بن ابی صفرہ سے بہتر کوئی دوسرا شخص خوارج کا علاج نہیں کر سکتا تھا‘ مہلب بن ابی صفرہ نے کہا کہ میں تو فارس جانے سے خوش ہوں مگر فی الحال مجھ کو موصل سے جدا کرنا آپ کے لیے بے حد مضر ثابت ہوگا اس لیے کہ عبدالملک بن مروان نے خفیہ سازشوں کا ایک جال عراق میں پھیلانا شروع کیا ہے‘ میں اس کی تدابیر کو خوب غور سے مطالعہ کر رہا ہوں‘ ایسا نہ ہو کہ میرے یہاں سے جدا ہونے کے بعد وہ اپنی تدابیر میں کامیاب ہو جائے۔ مصعب بن زبیر رضی اللہ عنھما نے فارس کی ضرورت کو اس موہوم ضرورت پر ترجیح دی اور مہلب بن ابی صفرہ کو فارس کی طرف روانہ ہونا پڑا‘ مصعب بن زبیر رضی اللہ عنھما کے پاس ابراہیم و مہلب دو زبردست سپہ سالار اور تجربہ کار افسر تھے‘ انہوں نے ان دونوں میں سے ایک کو اپنے پاس سے جدا کر دیا‘ ساتھ ہی عبیداللہ بن حازم کو خراسان کی حکومت پر بھیج دیا‘ عباد بن حصین کو مہلب کے ساتھ مامور کر دیا‘ یہ دونوں بھی بڑے زبردست سپہ سالار اور جنگی تجربہ کار تھے‘ اس طرح مصعب بن زبیر رضی اللہ عنھما نے کام کے آدمیوں کو اپنے پاس سے جدا کر کے دور دراز کے مقامات پر بھیج دیا تھا‘ کوفہ میں ان کے پاس صرف ابراہیم بن مالک اور بصرہ میں عمرو بن عبداللہ بن معمر باقی رہ گئے تھے۔ عبدالملک بن مروان نے عمرو بن سعید کے قتل سے فارغ ہوتے ہی سازشی تدابیر شروع کر دی تھیں‘ اس نے فارس کی طرف اپنے آدمیوں کو بھیج کر وہاں خوارج کو توقعات دلائیں‘ اور ان کو خروج پر آمادہ کر دیا ادھر کوفہ اور بصرہ میں بھی اپنے آدمیوں کو بھیج کر ہوا خواہان بنو امیہ کے ذریعہ سازشوں کا ایک جال پھیلایا‘ اور مصعب بن زبیر رضی اللہ عنھما کے فوجی سرداروں کو بھی خفیہ طور پر خط بھیج بھیج کر بڑے لالچ دینے شروع کئے‘ حتیٰ کے مہلب اور ابراہیم کو بھی اس نے توڑنا اور اپنی طرف ملانا چاہا‘ مگر یہ دونوں ایسے نہ تھے کہ مصعب بن زبیر رضی اللہ عنھما سے بے وفائی کرتے‘ اسی لیے مہلب فارس کی طرف روانہ ہوتے وقت فکر مند تھا۔ عبدالملک کی جنگی تیاریاں عبدالملک نے خالد بن عبیداللہ بن اسید کو خفیہ طور پر بصرہ میں بھیجا‘ کہ وہاں جا کر سیدنا عبداللہ بن زبیر کے خلاف اور بنو امیہ کے موافق لوگوں کو اپنا ہم خیال بنائے‘ چنانچہ خالد نے بصرہ میں آکر بنو بکر بن وائل اور قبیلہ ازد میں اپنا سازشی کام شروع کیا اور ایک بڑی جماعت اپنے ہم خیال بنا لی‘ اس کا حال عمر بن عبداللہ بن معمر کو معلوم ہوا تو اس نے فوج بھیجی‘ خالد کے ہمراہیوں نے مقابلہ کیا اور بالآخر خالد کو بصرہ سے