تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں مقیم رہا اور ماہ ذی الحجہ ۵۵۴ھ میں بمقام ہمدان فوت ہوا‘ اس کے بعد سلجوقی شہزادوں میں تخت نشینی کے متعلق اختلاف رہا‘ آخر سلطان محمد کے چچا سلیمان شاہ کو جو آج کل موصل میں قطب الدین زنگی کی حراست میں تھا طلب کر کے تخت نشین کیا گیا‘ اس کے بعد سلیمان شاہ کو سلجوقی شہزادوں کا مقابلہ کرنا پڑا‘ آخر اس کی حکومت قائم ہو گئی مگر سلیمان شاہ کے ایک سردار شرف الدین نے اس کو اور اس کے وزیر کو گرفتار کر کے قتل کر دیا۔ اس کے بعد شرف الدین نے ارسلان شاہ بن طغرل کے تخت نشین کرنے کی تجویز کی اور اس کے اتابک ایلدکز کو لکھا کہ اپنے ہمراہ ارسلان شاہ کو لے آئو چنانچہ ایلدکز معہ فوج ہمدان آ پہنچا اور ارسلان شاہ کے نام کا خطبہ ہمدان میں پڑھوایا‘ ایلدکز سلطان مسعود کے غلاموں میں سے تھا‘ اس نے سلطان طغرل کی وفات کے بعد اس کی بیوی یعنی ارسلان شاہ کی ماں سے نکاح کر لیا تھا‘ اب ارسلان شاہ کی تخت نشینی کی رسم ادا ہونے کے بعد وہی اتابک اعظم مقرر ہوا اور بغداد میں خلیفہ کے پاس درخواست بھیجی کہ ارسلان شاہ کے نام کا خطبہ بغداد میں پڑھوایا جائے‘ خلیفہ نے ایلچی کو بے عزت کر کے نکلوا دیا۔ خلیفہ کے وزیر نے محمود بن ملک شاہ بن محمود کے نام کا خطبہ جاری کرنے کی تحریک کی‘ اس زمانہ میں محمود بن ملک شاہ بن محمود کو جو نو عمر لڑکا تھا اس کے باپ کے مصاحب فارس کی طرف لے کر گئے تھے‘ وہاں فارس کے حاکم زنگی بن وکلا سلغری نے ان لوگوں سے محمود کو چھین کر قلعہ اصطخر میں نظر بند کر دیا تھا‘ خلیفہ کے وزیر عون الدین ابوالاظفر یحییٰ بن ہبیرہ نے زنگی بن وکلا حاکم فارس کو لکھا کہ تم محمود کو آزاد کر کے اس کے ہاتھ پر بیعت کر کے اس کے نام کا خطبہ اپنے بلاد مقبوضہ میں جاری کر دو‘ چنانچہ زنگی نے اس کی تعمیل کی۔ ادھر ایلدکز نے زنگی کو لکھا کہ تم ارسلان شاہ کی بیعت سلطنت کرو‘ زنگی نے انکاری جواب دیا اور فوجیں فراہم کیں‘ ایلدکز نے فارس پر فوجیں روانہ کیں‘ لڑائیاں ہوئیں مگر کوئی اہم نتیجہ برآمد نہ ہوا۔ ۲ ماہ ربیع الاول ۵۵۵ھ میں خلیفہ مقتفی لامراللہ نے ۲۴ برس ۴ مہینے خلافت کر کے وفات پائی‘ اور اس کے بیٹے ابوالمظفر یوسف نے مستنجد باللہ کے لقب سے تخت خلافت پر جلوس کیا۔ مقتفی لامراللہ نے اپنے آپ کو سلجوقی سلطانوں کے اقتدار سے آزاد کر کے عراق و بغداد پر آزادانہ حکومت کی اور اسی لیے وہ خلفاء عباسیہ کے آخری کمزور خلفاء میں ایک نامور اور طاقتور خلیفہ شمار ہوتا ہے۔ دیلمیہ و سلجوقیہ دیلمی یعنی بنی بویہ نے طاقت حاصل کر کے خاندان عباسیہ کے خلفاء کی عزت کو برباد کیا اور اپنے عہد حکمرانی میں خلافت اسلامیہ کو سخت نقصان پہنچایا‘ ان لوگوں کے زمانے میں آئے دن شیعہ سنیوں کے ہنگامے بھی برپا رہے اور مسلمانوں کی طاقت دم بدم کمزور ہوتی رہی‘ ان کے بعد جب سلجوقیوں نے ان کی جگہ لی اور وہ برسر اقتدار آئے تو خلافت اور خلفاء کی عزت و تعظیم نے ترقی کی‘ سلجوقیوں نے خاندان عباسیہ کے ساتھ عقیدت مندی کا برتائو کیا‘ سلجوقیوں کی طاقت بنی بویہ سے بدرجہا زیادہ تھی‘ سلجوقی سلطانوں نے بحیثیت مجموعی خلیفہ سے غداری و بے وفائی کا برتائو نہیں کیا‘