تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جو بایزید یلدرم کے نام سے مشہور ۱؎ عصر حاضر میں (۹۱۔۱۹۹۰ء) میں عیسائیوں نے یورپ کی واحد مسلم ریاست بوسنیا اور اس کے دارالحکومت کسووا میں جس طرح لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا اور اس مسلم ریاست کو تباہ کیا‘ شائد یہ انہوں نے ۷۹۲ھ کی اپنی شکست فاش کا بدلہ لیا ہو۔ ہے یورپ کی متفقہ افواج کو شکست فاش دی۔ اور ایسی شاندار فتح حاصل کی کہ اس لڑائی میں بیس سے زیادہ ایسے عیسائی سردار قیدیوں میں بایزید کے سامنے پیش ہوئے جو بادشاہ یا شہزادے تھے۔ اس شکست فاش نے تمام عیسائی دنیا میں خوف و ہراس پیدا کر دیا اور عیسائی سلاطین نے شکست خوردہ اپنے ممالک میں جا کر صلیبی جنگ کے اشتہار شائع کیے اور تمام عیسائی مذہبی جوش میں پھر پہلے سے زیادہ جوش و خروش کے ساتھ جمع ہو کر بایزید یلدرم سے نبرد آزمائی پر مستعد ہو گئے۔ بایزید یلدرم نے اس مرتبہ بھی سب کو شکست فاش دے کر تمام یورپ سے فرماں برداری کا اقرار لیا۔ اس زمانے میں قیصر روم قسطنطنیہ میں ڈرا اور سہما ہوا بیٹھا تھا‘ اس نے عثمانیوں کے خلاف خفیہ طور پر عیسائی جہادیوں کو امداد پہنچانے میں کمی نہیں کی تھی‘ لہٰذا بایزید یلدرم نے ارادہ کیا کہ سب سے پہلے قیصر کو سزا دے کر جزیرہ نما بلقان سے عیسائی حکومت کا نام و نشان مٹا دے اور اس کے بعد تمام براعظم یورپ کو فتح کر کے دنیا سے عیسائیوں کا استیصال کر دے‘ وہ ابھی قیصر پر حملہ کرنے نہ پایا تھا کہ براعظم ایشیا کی طرف سے خبر پہنچی کہ تیمور ایک زبردست فوج لے کر بایزید یلدرم کے ایشیائی مقبوضات پر حملہ آور ہوا ہے‘ چنانچہ بایزید یلدرم کو فوراً ایشیائے کوچک میں آنا اور تیمور کا مقابلہ کرنا پڑا اور ۸۰۴ھ میں جنگ انگورہ ہوئی‘ اس لڑائی میں تیمور فتح مند اور بایزید یلدرم گرفتار ہوا اور براعظم یورپ پامالی سے بچ گیا۔ اس کے بعد یہ معلوم ہوتا تھا کہ سلطنت عثمانیہ کا اب خاتمہ ہو گیا ہے‘ لیکن چند برس کے بعد عثمانیہ سلطنت پھر اسی عروج و شوکت کی حالت میں دیکھی گئی جیسی کہ وہ بایزید یلدرم کے زمانے میں تھی اور قریباً پچاس ہی سال کے بعد محمد خان ثانی نے قسطنطنیہ کو فتح کر کے جزیرہ نما بلقان سے عیسائی حکومت کو مستاصل کر دیا۔ اس کے بعد سلطان سلیم خان نے ایرانیوں کو شکست فاش دی‘ مصر کو فتح کیا‘ عراق اور عرب کو اپنے قبضہ میں لایا اور ایک عظیم الشان اسلامی سلطنت قائم کر کے ۹۲۲ھ میں خلافت عباسیہ کا خاتمہ کر کے عثمانیوں میں خلافت اسلامیہ کے سلسلے کو جاری کیا جیسا کہ اوپر اس کا ذکر آ چکا ہے‘ اس خاندان کی تاریخ نہایت دلچسپ اور مسلمانوں کے لیے بے حد عبرت آموز ہے۔ ترکان کا شغر فرغانہ کے مشرقی قطعات میں جو ترک قبیلے مسلمان ہو گئے تھے انہوں نے دولت سامانیہ کے زوال پذیر ہونے پر اپنی خود مختارانہ حکومت قائم کی جو ۳۲۰ھ سے ۵۶۰ھ تک قائم رہی‘ ان میں ایلک خان مشہور حاکم ترکستان ہوا ہے‘ ان کا دارالحکومت کا شغر تھا‘ یہ ترکان غز میں سے تھے اور ترکان عثمانی انہیں کے ہم وطن تھے‘ ترکان سلجوقی کے ظہور و خروج پر اکثر ترکان غز ارمینیا و آذربائیجان کی طرف چلے گئے‘ ترکان سلجوق بھی انہیں کے ہم وطن و ہم قوم تھے‘ جو قبائل مغرب کی جانب آوارہ ہو کر چلے گئے‘ انہوں نے بحیرہ قزوین کے ارد گرد اپنی حکومتیں قائم کر لی تھیں اور جو مشرق کی