تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کر لیا‘ اور وہیں قیام بھی کیا۔ ہرثمہ بن اعین کے ساتھ طاہر بن حسین بھی تھا۔ رافع بن لیث نے سمر قند سے فرار ہو کر ترکوں میں جا کر پناہ لی۔ اور ترکوں کا لشکر لے کر ہرثمہ کے مقابلہ کو آیا۔ اس لڑائی میں بھی اس کو ہزیمت ہوئی۔ اس کے بعد ترکوں اور رافع کے درمیان ناچاقی پیدا ہوئی اور اس کی حالت بہت کمزور ہو گئی۔ اس نے اپنا قاصد مامون کے پاس بھیج کر امان طلب کی۔ مامون نے اس کو امان دے دی اور وہ مامون کی خدمت میں مرو چلا آیا۔ یہاں اس کی خوب آئو بھگت کی گئی۔ ہرثمہ بھی چند روز کے بعد مامون کی خدمت میں حاضر ہوا۔ مامون نے ہرثمہ کو اپنی رکابی فوج کا افسر بنا لیا۔ انھیں ایام میں مامون نے عباس بن عبداللہ بن مالک کو ولایت رے کی حکومت سے معزول کر دیا۔ امین و مامون کی علانیہ مخالفت امین کے پاس بغداد میں خبر پہنچی کہ مامون نے ہرثمہ کو اپنی رکابی فوج کا افسر بنا لیا ہے‘ اور رافع کو عزت کے ساتھ مصاحبت میں داخل کر لیا ہے اور ولایت رے سے عباس بن عبداللہ کو معزول کر دیا ہے۔ اس خبر کو سن کر وہ بلا وجہ ناراض ہوا اور خطبہ سے مامون کا نام نکال کر اپنے بیٹے کا نام بطور ولی عہد داخل کر دیا اور عباس بن موسیٰ بن عیسیٰ بن جعفر اور محمد بن عیسیٰ بن نہیک کو پیام دے کر مامون کے پاس بھیجا کہ تم اس بات پر رضا مند ہو جائو کہ میرا بیٹا موسیٰ ولی عہدی میں تم پر سابق ہے اور مجمع عام میں اس کا اعلان کر دو کہ بجائے میرے موسیٰ بن امین ولی عہد ہے۔‘‘ مامون نے اس بات کے قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ مگر فضل بن سہل نے اس موقعہ پر یہ فائدہ اٹھایا کہ عباس بن موسیٰ کو اپنا ہم خیال بنا کر مخفی طور پر اس بات کے لیے آمادہ کر لیا کہ وہ بغداد میں رہ کر جاسوسی و مخبری کی خدمات انجام دے اور ضروری باتوں کی فوراً اطلاع بھجوا دیا کرے۔ امین نے مامون سے خراسان کی بعض ولایات سے دستبردار ہو جانے کی بھی فرمائش کی تھی۔ مامون نے اس سے بھی صاف انکار کر دیا تھا۔ مامون کو جب یہ معلوم ہوا کہ بغداد میں خطبوں سے میرے نام کو خارج کر دیا گیا ہے تو اس نے جواباً خراسان میں امین کے نام کو خطبوں سے خارج کر دیا۔ انھیں ایام میں امین نے خانۂ کعبہ سے اس دستاویز کو جو ہارون نے لٹکائی تھی اتروا کر چاک کر دیا یہ واقعہ شروع ۱۹۴ھ کا ہے۔ اور یہیں سے مامون الرشید کو امین کی علانیہ مخالفت کرنے کا حق پیدا ہوا۔ مامون نے خراسان کی ناکہ بندی بڑی احتیاط کے ساتھ کرا دی تاکہ امین کا کوئی خط اور کوئی قاصد حدود خراسان میں داخل نہ ہو سکے اور خراسان میں کسی بغاوت کے پیدا کرنے کی کوشش امین نہ کر سکے۔ صوبوں میں بد امنی جب دونوں بھائیوں میں مخالفت‘ عہدنامہ کے خانہ کعبہ سے اتروا کر چاک کر دینے اور خطبوں سے ایک دوسرے کے ناموں کو خارج کرا دینے کا حال مشہور ہوا تو جہاں جہاں کوئی مواد فاسد موجود تھا وہ ابھرنے اور پھوٹ پڑنے پر آمادہ ہو گیا۔ چنانچہ خاقان تبت‘ ملوک ترک‘ بادشاہ کابل نے جو حکومت اسلامیہ کے باج گذار و فرمانبردار تھے‘ بغاوت و سرکشی پر آمادگی ظاہر کی اور بلاد اسلامیہ کے لوٹنے‘ شب خون مارنے اور حملہ کرنے کی تیاری کرنے لگے۔ یہ خبریں سن کر مامون پریشان ہوا۔ مگر فضل بن سہل کے مشورے سے اس نے ان ملوک کو نرمی کے خطوط لکھے اور بعض کا خراج معاف کر کے بعض کو اسی قسم کی اور رعایتیں دے کر صلح و آشتی کے تعلقات کو مضبوط کر لیا۔ مامون کی یہ پریشانی جلد ہی رفع ہو گئی اور اندرون ملک کسی قسم کا کوئی فتنہ برپا