تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بیٹے کے ساتھ محبت ہونا اور باپ کا بیٹے کی حکومت و عزت بڑھانے کے لیے کوشش کرنا ایک فطری تقاضا ہے‘ اس لیے امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کچھ نہ کچھ معذور بھی سمجھے جا سکتے ہیں‘ لیکن مغیرہ بن شعبہ کی طرف سے کوئی معذرت پیش نہیں ہو سکتی۔۱؎ ۱؎ صحیح سند کے ساتھ یہ واقعہ ثابت نہیں۔ روافض اور منافقین نے ہزاروں جھوٹی روایات کو احادیث کے طور پر مشہور کیا۔ جو لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے معاملہ میں اللہ کے خوف کو ملحوظ نہیں رکھتے‘ وہ خلفاء اور صحابہ رضی اللہ عنھم کے بارے میں اللہ کا خوف کیسے کریں گے۔ ایسے جھوٹے واقعات و روایات سے کتب تاریخ بھری پڑی ہیں۔ ان میں جہاں صحیح الاسناد روایات موجود ہیں‘ وہاں سینکڑوں جھوٹی روایات بھی جگہ پا گئی ہیں۔ اہل کوفہ کی تائید مغیرہ نے کوفہ میں آکر وہاں کے شرفاء اور روساء کو بلا کر اس بات پر آمادہ کیا کہ یزید کی ولیعہدی پر رضا مند ہو جائیں‘ جب کوفہ کے بااثر لوگ اس بات پر رضا مند ہو گئے‘ اور انہوں نے اس بات کو تسلیم کر لیا کہ آئندہ مسلمانوں کو فتنہ و فساد اور خوں ریزی سے اسی طرح نجات مل سکتی ہے کہ امیر المومنین اپنے بیٹے کو اپنا ولی عہد نامزد فرما دیں‘ تو مغیرہ نے اپنے بیٹے موسیٰ کے ہمراہ اکابر کوفہ کا ایک وفد امیر معاویہ کے پاس روانہ کیا۔ ان لوگوں نے دمشق میں حاضر ہو کر امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں عرض کیا کہ ہم اس رائے کو پسند کرتے ہیں کہ یزید کی ولی عہدی کے لیے بیعت لے لی جائے‘ اس وفد کے آنے سے امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے ارادے اور خواہش میں جو مغیرہ پیدا کر گئے تھے‘ اور بھی قوت پیدا ہو گئی۔ انہوں نے وفد مذکور کو عزت کے ساتھ رخصت کیا اور کہا کہ جب وقت آئے گا تم لوگوں سے بیعت لے لی جائے گی۔ امیر معاویہ بہت دور اندیش اور احتیاط کو کام میں لانے والے شخص تھے‘ وہ یہ معلوم کرنا چاہتے تھے کہ عالم اسلام کی کثرت آراء ان کی خواہش کے موافق ہے یا نہیں‘ اب انہوں نے ایک طرف مروان بن حکم والی مدینہ کو‘ دوسری طرف زیاد بن ابی سفیان والی بصرہ کو لکھا کہ میں اب بوڑھا ہو گیا ہوں‘ مجھ کو خوف ہے کہ میرے بعد مسلمانوں میں خلافت کے لیے فتنہ و فساد برپا نہ ہو‘ میں چاہتا ہوں کہ اپنی زندگی میں کسی شخص کو نامزد کر دوں کہ وہ میرے بعد خلیفہ ہو‘ بوڑھے لوگوں میں کوئی ایسا نظر نہیں آتا‘ نوجوانوں میں میرا بیٹا یزید سب سے بہتر معلوم ہوتا ہے‘ تم کو چاہیئے کہ لوگوں سے احتیاط کے ساتھ اس معاملہ میں مشورہ کرو اور ان کو آئندہ یزید کی خلافت کے لیے بیعت کرنے پر آمادہ کرو۔ والیٔ بصرہ کا اندیشہ زیاد بن ابی سفیان والی بصرہ کے پاس خط پہنچا‘ تو انہوں نے بصرہ کے ایک رئیس عبید بن کعب نمیری کو بلا کر امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا خط دکھایا اور کہا کہ میرے نزدیک امیر المومنین نے اس معاملہ میں عجلت سے کام لیا ہے‘ اور اچھی طرح غور نہیں فرمایا‘ کیونکہ یزید ایک لہو و لعب میں مصروف رہنے والا نوجوان ہے‘ لوگوں کو اچھی طرح معلوم ہے کہ وہ سیر و شکار میں بہت مشغول رہتا ہے‘ وہ ضرور اس کی بیعت میں پس و پیش کریں گے۔ عبید بن کعب نے کہا کہ آپ کو امیر المومنین کی رائے کے خلاف اظہار رائے کی