تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ادھر عیسائی سلاطین نے کی مسلمانوں کی خانہ جنگی سے فائدہ اٹھایا اور مسلمانوں کو آپس میں لڑا ۱؎ یہ وہ دور تھا جب دنیا بھر کے عیسائی حکمران مسلسل منظم و قوی ہو رہے تھے‘ اپنے فوجی و دفاعی وسائل بڑھاتے چلے جا رہے تھے اور مسلمان مسلسل رو بہ تنزل تھے اور آپس کی لڑائیوں میں مصروف عمل تھے۔ لڑا کر جب خوب کمزور کر لیا‘ تو پھر ان کو اس طرح تختہ مشق ستم بنایا کہ شاید آج تک کسی قوم نے کسی قوم کے ہاتھ سے ایسے مظالم نہ سہے ہوں گے اور عالم انسانیت کے چہرے پر کبھی ایسے سیاہ داغ نہ لگائے گئے ہوں گے‘ جیسے کہ اسپین کو فتح کرنے والے عیسائیوں نے لگائے۔ اسپین یا ہسپانیہ کی تاریخ آج تک مسلمانوں کو خون کے آنسو رلا رہی ہے اور ہسپانوی مسلمانوں کے برباد ہونے کی داستان دلوں کو فگار اور سینوں کو زخمدار بنانے کی خاصیت رکھتی ہے۔ سلطنت ادریسیہ مراقش ۱۷۲ھ میں مراقش بھی خلافت عباسیہ کی حکومت سے جدا ہو گیا اور وہاں ایک الگ خود مختار حکومت قائم ہوئی‘ یہ سلطنت اگرچہ سلطنت ہسپانیہ کے پڑوس میں تھی‘ مگر جس طرح خلفائے عباسیہ کی مخالفت کرتی تھی اسی طرح خلفاء اندلسیہ یعنی سلطنت ہسپانیہ کی بھی مخالف تھی‘ یہ قریباً دو سو سال تک قائم رہی‘ سو سو اسو برس تک تو ادریسی سلاطین خود مختار رہے‘ پھر عبیدیوں کی ابتدا افریقہ میں ہوئی تو انہوں نے ان کو اپنا باج گذار بنا لیا‘ اس کے بعد اس سلطنت کے ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے اور چند روز تک معمولی رئیسوں کی طرح حکمراں رہ کر معدوم ہو گئے۔ حکومت اغلبیہ (افریقیہ) ۱۷۴ھ سے صوبہ افریقہ (ٹیونس) بھی خلافت عباسیہ سے آزاد ہو گیا اور ابراہیم بن اغلب کی اولاد نے سو سال سے زیادہ عرصہ تک بڑی شان و شوکت کے ساتھ حکومت کی‘ ۲۱۹ھ میں سلطنت اغلبیہ نے جزیرہ صقلیہ کو عیسائیوں سے فتح کر کے اپنی حکومت میں شامل کر لیا اور آخر تک اس پر قابض و متصرف رہی‘ اس خاندان میں بعض بڑے ذی حوصلہ اور لائق فرماں روا گذرے ہیں‘ جب اس ملک میں عبیدیوں نے خروج کیا تو حکومت اغلبیہ ہی کی بنیادوں پر اپنی سلطنت قائم کی اور سلطنت ادریسیہ کی خود مختاری کو سلب کر کے حکومت اغلبیہ کے دارالسلطنت قیروان کو اپنا دارالسلطنت بنایا‘ یہاں تک کہ وہ مصر پر بھی قابض ہوئے‘ اور پھر مصر میں اپنا دارالحکومت تبدیل کر لیا‘ سلطنت اغلبیہ کی تاریخ‘ داراسلطنت ادریسیہ سے زیادہ دلچسپ ہے‘ ۲۹۲ھ میں اس سلطنت کا خاتمہ ہو گیا۔ اس خاندان نے نہ صرف جزیرہ صقلیہ (سسلی) ہی کو فتح کیا‘ بلکہ مالٹا اور سار ڈینیہ کو بھی فتح کر لیا تھا‘ ان کی بحری طاقت بہت زبردست تھی اور تمام بحر روم پر سلاطین اغلبیہ کا قبضہ تھا‘ بعض اوقات ان کے جہاز یونان و اٹلی و فرانس کے ساحلوں پر بھی تاخت و تاراج کر آتے تھے۔ حکومت زیادیہ یمن