تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دوسرا پرچہ پہنچا کہ طاہر نے ہفتہ کے روز انتقال کیا۔ طاہر کا انتقال دفعۃً ہوا‘ جمعہ کے دن ہی اس کو بخار چڑھا اور شنبہ کے روز جب دیر تک خواب گاہ سے برآمد نہ ہوا تو لوگ اندر گئے اور دیکھا کہ طاہر چادر اوڑھے ہوئے مردہ پڑا ہے‘ غالباً اسی غلام نے جو مامون الرشید نے رخصت کرتے وقت طاہر کو عطا کیا تھا طاہر کی نیت بدلی ہوئی دیکھ کر اس کو زہر دے دیا۔ مامون الرشید نے طاہر کے مرنے کی خبر سن کر کہا کہ الحمدللہ الذی قدمہ و اخرن یعنی اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ اس نے طاہر کو مجھ سے پہلے وفات دی۔ اس کے بعد مامون نے طاہر کے بیٹے طلحہ بن طاہر کو خراسان کی سند حکومت عطا فرمائی اور احمد بن ابی خالد کو خراسان اس لیے روانہ کیا کہ وہ جا کر طلحہ بن طاہر کو اچھی طرح خراسان پر قابض و متصرف کر دے اور کسی بغاوت و سرکشی کے امکان کو باقی نہ رہنے دے۔ مامون کی یہ خصلت خاص طور پر قابل تذکرہ ہے کہ وہ ہر ایک باغی یا سرکش کو اس کی بداعمالی کی سزا دیتا اور قتل کرا دینے میں دریغ نہیں کرتا تھا مگر اس مجرم کے خاندان اور متعلقین کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتا بلکہ اور زیادہ احسان کر کے اپنا لیتا تھا۔ احمد بن ابی خالد نے خراسان جا کر اور ماوراء النہر کے علاقہ میں پہنچ کر وہاں کے سرکش لوگوں کو قرار واقعی سزائیں دیں اور جب یہ خبر سنی کہ طاہر کے بھائی حسین بن حسین بن مصعب نے کرمان میں علم بغاوت بلند کیا ہے تو کرمان پہنچ کر اس کو گرفتار کیا اور مامون کی خدمت میں لا کر اس کو پیش کیا۔ مامون نے حسین بن حسین کی خطا معاف کر دی۔ احمد بن ابی خالد جب خراسان سے دارالخلافہ بغداد کی طرف واپس آنے لگا تو طلحہ بن طاہر نے تیس لاکھ درہم نقد اور ایک لاکھ کا اسباب بطور نذر احمد بن ابی خالد کی خدمت میں پیش کیا۔ اور اس کے کاتب کو پانچ لاکھ درہم دیئے۔ اسی سال مامون الرشید نے محمد بن جعفر عامری کو نصر بن شیث کے پاس جس کو عبداللہ بن طاہر متواتر لڑائیوں کے بعد دباتا اور ہٹاتا جاتا تھا‘ بطور سفیر روانہ کیا اور اطاعت قبول کر لینے کی ترغیب دی۔ نصر بن شیث نے کہا کہ میں مامون الرشید سے صلح کر لینے پر آمادہ ہوں۔ لیکن شرط یہ ہے کہ میں مامون کے دربار میں حاضر نہ ہوں گا۔ مامون کے پاس واپس آ کر محمد بن جعفر نے یہ شرط نصر کی طرف سے سنائی تو اس نے قسم کھائی کہ میں جب تک نصر کو اپنے دربار میں حاضری کے لیے مجبور نہ کر لوں گا چین سے نہ بیٹھوں گا۔ نصر نے اپنے ہمراہیوں سے جو سب کے سب عرب تھے کہا کہ مامون الرشید جو قوم زط کے مینڈکوں کو ابھی تک مغلوب نہیں کر سکا بھلا ہم عربوں پر کہاں غلبہ پا سکتا ہے‘ چنانچہ وہ پہلے سے زیادہ مستعدی کے ساتھ لڑائی اور زور آزمائی پر مستعد ہو گیا۔ بغاوت افریقہ افریقہ یعنی وہ صوبہ جس میں تونس و قیروان بڑے بڑے مرکزی مقام تھے۔ اور جو مصر و مراکش کے درمیان واقع تھا‘ ہارون الرشید کے زمانے ابراہیم بن اغلب کو ۱۸۴ھ میں چالیس ہزار دینار سالانہ خراج پر بطور ٹھیکہ کے دے دیا گیا تھا۔ ابراہیم نے نہایت عمدگی سے افریقہ پر حکومت کی۔ آج کل مامون الرشید کے زمانہ میں افریقہ کا حکمران ابراہیم کا بیٹا زیادۃ اللہ بن ابراہیم بن اغلب تھا‘ ۲۰۸ھ میں تونس کے اندر بغاوت نمودار ہوئی۔ اس بغاوت کا بانی منصور بن نصیر تھا۔ منصور بن نصیر نے افریقہ کے اکثر حصہ