تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس بات کا اعلان کیا کہ میرے بعد میرا بیٹا جعفر ولی عہد سلطنت ہے اور اس کے بعد میرا بھائی احمد موفق مستحق خلافت ہے۔ لیکن اگر میری وفات تک جعفر بالغ نہ ہو تو پھر موفق ہی تخت خلافت کا مالک ہو گا اور اس کے بعد جعفر مستحق خلافت سمجھا جائے گا۔ چنانچہ اسی قرار داد پر سب سے بیعت لی گئی‘ جعفر کو مفوض الی اللہ کا خطاب دیا گیا اور افریقہ‘ مصر‘ شام‘ جزیرہ موصل‘ ارمینیا کی حکومت اس کو دی گئی‘ موسیٰ بن بغا کو اس کا نائب مقرر کیا گیا اور احمد موفق کو الناصرلدین اللہ الموفق کا خطاب دے کر بلاد شرقیہ‘ بغداد‘ کوفہ‘ طریق‘ مکہ‘ یمن‘ کسکر‘ اہواز‘ فارس‘ اصفہان‘ رے‘ زنجان اور سندھ کی حکومت عطا کی‘ ان دونوں ولی عہدوں کے لیے دو سفید جھنڈے بنائے گئے‘ اس بیعت ولی عہدی کے بعد خلیفہ معتمد نے اپنے بھائی موفق کو زنگیوں کی سرکوبی پر مامور کیا۔ جنگ صفار موفق ابھی زنگیوں کی جانب روانہ نہیں ہونے پایا تھا کہ خلیفہ کے پاس خبر پہنچی کہ یعقوب صفار خراسان کے قبضہ و انتظام سے فارغ ہو کر دارالخلافہ کی طرف فوجیں لیے ہوئے بڑھ رہا ہے‘ یہ سن کر سب پریشان ہو گئے۔ موفق برادر خلیفہ کا ارادہ بھی زنگیوں کی طرف جانے کا ملتوی ہو گیا‘ خلیفہ نے خود دارالخلافہ سے کوچ کر کے مقام زعفرانیہ میں قیام کیا اور اپنے بھائی موفق کو صفار کے مقابلہ پر روانہ کیا۔ موفق کے میمنہ میں موسیٰ بن بغا اور میسرہ میں مسرور بلخی افسر تھا‘ قلب کی سرداری خود موفق کے ہاتھ میں تھی‘ صبح سے عصر کے وقت تک نہایت خوں ریز جنگ ہوئی‘ کبھی صفار کی فوج پیچھے ہٹ جاتی تھی کبھی موفق کی‘ فتح و شکست کا کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا تھا کہ اتنے میں خلیفہ نے موفق کی کمک کے لیے ایک اور فوج بھیج دی‘ اس تازہ دم امداد کے آ جانے سے یعقوب بن لیث کی فوج پر آثار ہزیمت نمودار ہو گئے‘ یعقوب صفار اور اس کی فوج میدان جنگ سے فرار ہو گئے‘ موفق کی فوج نے اس کے لشکر گاہ کو خوب لوٹا۔ صفار میدان جنگ سے شکست کھا کر خوزستان کی طرف روانہ ہوا اور مقام جندی سابور میں جا کر قیام کیا‘ موفق صفار کا تعاقب نہیں کر سکا بلکہ واسط میں آ کر مقیم ہوا اور وہاں سے بیمار ہو کر بغداد چلا آیا۔ ادھر موفق اور صفار مصروف جنگ تھے‘ ادھر محمد بن واصل نے جو پہلے صفار سے شکست کھا کر اور صوبہ فارس چھنوا کر بھاگا ہوا تھا‘ موقع مناسب سمجھا اور اس نے خروج کر کے میدان خالی پا کر فارس پر قبضہ کر لیا۔ صفار جب شکست کھا کر جندی سابور میں گیا تو زنگیوں نے صفار کے پاس خط بھیجا اور اس کو خلیفہ کے خلاف جنگ کرنے کی ترغیب دے کر اپنی امداد کا وعدہ کیا‘ صفار نے اس خط کے جواب میں {قُلْ یٰاَیُّھَا الْکٰفِرُوْنَ ٭ لَا اَعْبُدُ مَا تَعْبُدُوْنَ} پوری سورت لکھ کر بھیج دی اور ایک لشکر عمر بن سری کی افسری میں محمد بن واصل کے مقابلہ پر روانہ کر دیا‘ عمر بن سری نے محمد بن واصل کو فارس سے نکال کر فارس پر قبضہ کر لیا۔ معمتد نے یعقوب صفار کی لڑائی کے بعد موسیٰ بن بغا کو زنگیوں کے مقابلہ پر روانہ کیا‘ ادھر صفار نے ایک سردار کو اہواز کی طرف روانہ کیا‘ مقام اہواز پر خلیفہ بغداد‘ صفار اور زنگیوں کے تینوں لشکر آپس میں معرکہ آراء ہوئے‘ کوئی کسی کا طرف دار نہ تھا۔ یعقوب صفار جندی سابور سے سجستان کی طرف روانہ ہوا اور نیشا پور پر عزیز بن