تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے خلیفہ اور دربار خلافت پر مستولی ہو گیا اور بغداد میں تحکمانہ انداز سے رہنے لگا‘ وثمگیر بردار مردادیح نے رکن الدولہ بن بویہ کے مقابلہ میں اصفہان کو چھوڑ کر جبل آذربائیجان پر قبضہ کر لیا‘ رکن الدولہ بن بویہ اصفہان پر قابض ہو گیا‘ معزالدولہ بن بویہ نے اہواز پر قبضہ کر لیا۔ محمد بن رایق نے محمد بن طفج سے شام کا ملک چھین لیا‘ اس کے قبضہ میں صرف مصر کا ملک رہ گیا‘ راضی باللہ کے عہد میں خلافت برائے نام تھی‘ آخر عہد میں یحکم خلیفہ اور دربار خلافت پر ہر طرح قابض و مستولی تھا اور کسی کو اس کی مخالفت کی جرأت نہ تھی‘ یحکم خود واسط میں رہتا تھا اور اس کا میر منشی بغداد میں خلیفہ کے پاس وزارت عظمیٰ کی خدمات انجام دیتا تھا۔ وفات راضی باللہ ماہ ربیع الاول ۳۲۹ھ میں چند مہینے کم سات سال تخت نشین رہ کر خلیفہ راضی باللہ نے بعارضہ استسقاء وفات پائی‘ یحکم نے یہ خبر سن کر اپنے میر منشی کو ہدایات لکھ بھیجیں‘ انہیں کے موافق ابراہیم بن معتضد باللہ کو متقی للہ کے لقب سے ملقب کر کے ۲۹ ربیع الاول ۳۲۹ھ کو تخت خلافت پر بٹھا دیا گیا۔ خلیفہ راضی باللہ کے عہد خلافت میں محمد بن علی سمعانی معروف بہ ابن ابی الغر اقر نے ظاہر ہو کر خدائی کا دعویٰ کیا‘ بہت سے لوگ اس کے بھی معتقد ہو گئے‘ مگر خلافت راضی کے پہلے ہی سال اس کو پکڑ کر قتل کیا گیا‘ اس کے ہمراہی بھی جنہوں نے توبہ نہ کی مقتول ہوئے‘ اسی سال قرامطہ نے بغداد اور مکہ کے درمیان ایسی لوٹ مار مچائی کہ بغداد والے حج نہ کر سکے اور ۳۲۷ھ تک حج کا ارادہ کوئی اہل بغداد نہ کر سکا۔ ۳۲۷ھ میں ابو طاہر قرمطی نے حاجیوں پر فی شتر پانچ دینار محصول قائم کیا اور لوگوں کو حج کی اجازت دی‘ یہ پہلا موقعہ تھا کہ حاجیوں کو حج کرنے کا محصول ادا کرنا پڑا‘ اہل بغداد نے اطمینان سے یہ محصول ادا کر کے حج ادا کیا۔ راضی آخری خلیفہ تھا جس نے خطبہ جمعہ لوگوں کو سنایا‘ اس کے بعد عام طور پر خلفاء نے یہ کام بھی دوسروں کے سپرد کر دیا۔ متقی للہ ! متقی للہ بن معتضد باللہ بن موفق بن متوکل ایک ام دلد زہرہ نامی کے پیٹ سے پیدا ہوا تھا‘ بعمر ۳۴ سال تخت نشین ہوا‘ ۲۶ رجب ۳۲۹ھ کو یحکم کردوں کے ہاتھ سے نواح واسط میں مارا گیا‘ دو برس آٹھ مہینے امیر الامرائی کی‘ اس کے مرنے کے بعد گیارہ لاکھ دینار کا مال ضبط ہو کر خزانہ خلافت میں داخل ہوا۔ شعبان ۳۲۹ھ میں ابو عبداللہ بریدی نے بصرہ سے فوج لے کر بغداد کا رخ کیا‘ خلیفہ متقی نے اس کو واپس جانے کو لکھا‘ جب وہ نہ مانا تو فوج بھیجی‘ فوج اس کے مقابلہ سے بھاگ آئی‘ بریدی بغداد میں داخل ہوا‘ اور خلیفہ سے پانچ لاکھ دینار طلب کیے اور کہلا بھیجوایا کہ اگر آپ نے یہ فرمائش پوری نہ کی تو آپ کو معزول اور قتل کر دیا جائے گا‘ خلیفہ نے یہ رقم مجبوراً بھیجوا دی۔ ۲۴ روز کے بعد رمضان ۳۲۹ھ میں بریدی کی فوج نے تنخواہ نہ ملنے کے سبب بغاوت کی‘ بریدی بھاگ کر واسط چلا گیا۔ بریدی کے بھاگ جانے کے بعد کو رتگین نامی سردار خلیفہ اور دربار خلافت پر مستولی ہو گیا‘ اس کو امیر الامراء کا خطاب ملا‘ بغداد میں اب علاوہ ترکوں کے دیلمیوں کا بھی ایک بڑا گروہ موجود ہو گیا تھا۔ یحکم کے زمانہ سے دیلمیوں کا اثر بغداد میں ترقی کرنے لگا تھا‘ دیلمیوں نے کو رتگین کے خلاف شورش برپا