تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گیا‘ وہاں سے واپس ہو کر رے و خراسان کے انتظام و اہتمام کی طرف متوجہ ہوا‘ بغداد اور اس کے نواح میں اوباشوں اور بدمعاشوں نے بڑی بد امنی برپا رکھی تھی‘ ۴۴۷ھ میں طغرل بیگ نے خلیفہ قائم بامر اللہ کی خدمت میں اطاعت و عقیدت کا ایک خط بھیجا‘ اسی زمانہ میں ملک عبدالرحیم بصرہ سے بغداد آیا اور خلیفہ کو مشورہ دیا کہ طغرل بیگ سے مراسم اتحاد کا قائم رکھنا ضروری ہے‘ خلیفہ نے ماہ رمضان المبارک ۴۴۷ھ میں حکم دیا کہ سلطان طغرل بیگ کا نام خطبوں میں لیا جائے۔ سلطان طغرل بیگ یہ سن کر خوش ہوا اور خلیفہ سے حاضری کی اجازت طلب کی‘ خلیفہ نے اجازت دی اور سرداران لشکر بغداد نے سلطان طغرل بیگ کے پاس اپنی اطاعت و فرماں برداری کے اظہار میں عریضے روانہ کیے‘ ۲۵ رمضان ۴۴۷ھ کو بغداد میں سلطان طغرل بیگ کے استقبال کا اہتمام کیا گیا۔ بساسیری چونکہ شیعہ تھا اور حاکم مصر عبیدی سے سازش رکھتا تھا‘ اس نے بغداد میں فساد برپا کرا دیا‘ طغرل بیگ نے وارد بغداد ہو کر ہر طرح کا انتظام کیا‘ دیلمیوں کے زور قوت کو توڑا‘ ۴۴۸ھ کے شروع ہونے پر سلطان طغرل بیگ نے اپنی بھتیجی خدیجہ المخاطب بہ ارسلان خاتون بنت دائود کا نکاح خلیفہ قائم بامر اللہ سے کر کے خاندان خلافت سے رشتہ داری قائم کی‘ آخر شوال ۴۴۸ھ کو سلطان طغرل بیگ کے چچا زاد بھائی قطلمش نے بساسیری سے مقام سنجار کے قریب لڑائی کی‘ قطلمش کو ہزیمت ہوئی۔ بساسیری نے صوبہ موصل پر قبضہ کر کے مستنصر عبیدی حاکم مصر کے نام کا خطبہ جاری کیا اور صوبہ جزیرہ کا والی بھی باغی ہو گیا‘ سلطان طغرل بیگ نے موصل پر چڑھائی کی اور اس کو فتح کر کے باغیوں کو قرار واقعی سزا دے کر ۴۴۹ھ کے شروع ہونے پر بغداد کی جانب لوٹا‘ خلیفہ نے بڑی عزت و تکریم کی‘ ایک دربار منعقد کیا گیا‘ خلیفہ نے طغرل بیگ کو ’’ملک المشرق و المغرب‘‘ کا خطاب دے کر تمام ملکوں کی حکومت و انتظام کی سند عطا کی۔ اس عرصہ میں بساسیری اور والی مصر عبیدی نے سلطان طغرل بیگ کے بھائی ابراہیم کو بہکا کر ہمدان میں بغاوت کرا دی‘ سلطان طغرل بیگ ہمدان کی بغاوت فرو کرنے کے لیے بغداد سے روانہ ہوا‘ بساسیری نے اس موقعہ کو غینمت سمجھ کر بغداد پر قبضہ کر لیا اور جامع بغداد میں مستنصر عبیدی کے نام کا خطبہ پڑھوایا‘ یہ واقعہ ذیقعدہ ۴۵۰ھ کا ہے‘ بغداد کے شیعوں نے بساسیری کی ہر طرح مدد کی‘ بساسیری نے بغداد کے اندر اذانوں میں ’’حی علی خیر العمل‘‘ ۱؎کا اضافہ کرایا‘ بساسیری کے مظالم سے تنگ آ کر ۱؎ اہل سنت کے مطابق قرآن و حدیث سے اذان میں اس جملہ کا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ بغداد کے سنیوں نے بغاوت کی‘ مگر بساسیری کی فوج سے شکست کھا کر مقتول ہوئے‘ بساسیری نے خلیفہ کے وزیراعظم معروف بہ رئیس الرئوساء کو پکڑ کر صلیب پر چڑھا دیا‘ یہ واقعہ آخر ذی الحجہ ۴۵۰ھ کو وقوع پذیر ہوا۔ بساسیری نے مستنصر عبیدی کے پاس مصر میں بشارت نامہ روانہ کیا اور امداد طلب کی‘ مگر مصر سے کوئی امداد اس کو نہ پہنچی۔ ادھر بساسیری کے پاس خبر پہنچی کہ سلطان طغرل بیگ کو اپنے بھائی ابراہیم کے مقابلے میں فتح حاصل ہو چکی ہے‘ خلیفہ قائم بامر اللہ اور اس کی بیوی ارسلان خاتون کو گرفتار کر کے بغداد سے باہر کسی مقام پر نظر بند کر دیا اور قصر خلافت کو لٹوا دیا گیا‘