کر دے (1)
تاہم بعض سلف صالحین سے سیاہ خضاب کا استعمال بھی ثابت ہے ،حضرت حسن وحسین ،تابعین میں خود ابن شہاب زہری ،ابن سیرین ،عروہ بن زبیر اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے صاحبزادہ کے بارے میں سیاہ حضاب لگانا منقول ہے۔ حضرت عثمان غنی کی طرف بھی اسکی نسبت کی گئی ،اور حضرت عقبہ بن عامر کی طرف بھی ۔حضرت عمر کے بارے میں نقل کیا جاتا ہے کہ سیاہ حضاب کو بیوی کی تسکین اور دشمن کی مرعوبیت کا ذریعہ (2) بتاتے تھے۔
لیکن ظاہر ہے کہ اوپر خود جناب رسالت مآب ﷺ کے جو ارشادات سیاہ حضاب کی مذمت میں گذر چکے ہیں وہ ایک صاحب ایمان کو لرزا دینے کیلئے کافی ہیں ،اور حقیقت یہی ہے کہ سیاہ حضاب کا استعمال مکروہ ہے ،نووی نے لکھا ہے کہ فقہاء اس پر متفق ہیں (3) البتہ بعض فقہاٰء نے مجاہدین کے لئے اجازت دی ہے (4) امام اسحاق نے عورت کو اجازت دی ہے کہ شوہر کیلئے آراستہ ہونے کی غرض سے استعمال کر سکتی ہے (5) امام زہری غالبا ان نوجوانوں کو اجازت دیتے تھے جن کے بال طبعی وقت سے پہلے سفید ہو جائیں (6)
---------------------------------------------
1:عمدۃ القاری 51/66 گو ابوداؤد کی اول الذکر روایت کے علاوہ عام روایات کی صحت محدثین کے ہاں متفق علیہ نہیں خود آخر الذکر روایت کے بارے میں ابن حجر کا بیان ہے اسنادہ لین فتح الباری 434/10
(2) عمدۃ القاری 51/22
(3) شرح مہذب 294/1 (4) حوالہ سابق
(5) المغنی 67/1
(6) چنانچہ اس عبارت پر غور کیا جائے كنا نخضب بالسواد اذ كان الوجه جديدا فلما نغص الوجه والاسنان تركناه ،فتح الباري 434ْ10