۱۴۴
دیا ہے۔ چنانچہ حضرت مولانا مفتی نظام الدین صاحب صدر مفتی دارالعلوم دیوبند اسی نوعیت کے ایک استِفتاء کے جواب میں فرماتے ہیں :
"جس بٹن کے دبانے سے جانور کے گردن پر چھری چلتی ہے، اس بٹن کا چھری چلانے کے لئے دبانے والا "بسم اللہ اللہ اکبر" محض (اللہ کا نام) لیکر بٹن دبائے اور مسلمان ہو یا اہلِ کتاب (مثلاً یہودی) ہو، اسی طرح جو لوگ چھری چلنے کے وقت جانور پر کنٹرول کرتے ہیں کہ چھری بہکنے نہ پائے، جانور کی گردن پر ہی چلے، وہ لوگ مسلمان یا اہلِ کتاب (مثلاً یہودی) ہوں اور کنٹرول کرتے وقت "بسم اللہ اللہ اکبر (محض اللہ کا نام) لے کر کنٹرول کریں تو یہ طریقہ اور عمل اگرچہ ذبح کے مسنون طریقہ (طریق مسنون) نہ ہونے کی وجہ سے مکروہ ہو مگر اس عمل سے اگر ذبیحہ کی اکثر رگیں کٹ کر سارا خون نکل جاتا ہو تو ذبیحہ حلال ہو جائے گا اور اس کا کھانا بھی درست رہے گا۔" (ماہنامہ دارالعلوم دیوبند جون ۱۹۷۸ء)۔
ذبح کے آداب
ذبح کے سلسلہ میں شریعت کا عمومی مزاج یہ ہے کہ ایسی صورت اختیار کی جائے جس میں جانور کو کم سے کم اذیت پہنچے، خون بہتر طور پر نکل جائے اور ذبح میں غلطی کا احتمال کم سے کم رہے، فقہاء نے لکھا ہے :
۱ – آلہ ذبح تیز ہو اور لوہے کا ہو، کند ہتھیار اور لوہے کے علاوہ کسی اور چیز سے جانور کو ذبح کرنا مکروہ ہے کہ اس میں اذیت زیادہ ہے۔
-------------------------------------------------------------------
* راقم کے اس فتویٰ سے حضرت مولانا مجاہد الاسلام صاحب قاسمی، جناب مولانا محمد رضوان القاسمی اور جناب مولانا بدر الحسن قاسمی صاحبان نے بھی اتفاق فرمایا ہے۔