حیاسوز طریقوں کو منع کردیا اور نسوانیت کو اس تذلیل واہانت سے نجات بخشی۔
اسلام کا طریق نکاح
اسلام نے نکاح کا جو طریقہ مقرر کیا وہ نہایت آسان ، سادہ ،صرفہ اور اخراجات کے لحاظ سے سہل ہے ۔ اسلام کے طریقہ نکاح کا خلاصہ یہ ہے کہ دو بالٖغ مرد وعورت دو گواہوں کے سامنے ایک دوسرے کے ساتھ ازدواجی رشتہ کو قبول کرلیں (1) عاقدین میں کوئی ایک یا دونوں نابالغ ہوں تو ان کے اولیاء کا نکاح کو قبول کرنا اور معاملہ کو طے کرنا ضروری ہو گا (2) لڑکی اگر بالغہ ہو تو احناف کے نزدیک اس کی طرف سے ولی کا مجلس نکاح میں ایجاب وقبول کا طے کرنا بہتر ہے لیکن اگر وہ خود بھی نکاح کو قبول کر لیں تو کافی ہے (3) اس لئے کہ آپﷺ نے فرمایا : الایم احق بنفسھا من ولیھا (4) لڑکی خود اپنے نفس کی زیادہ حقدار ہے قرآن مجید نے ایک سے زیادہ مواقع پر خود عورت کی طرف نکاح کی نسبت کی ہے (5) خود رسول اللہ ﷺ نے ام المؤمنین حضرت ام سلمہ سے کسی ولی کے توسط کے بٖغیر نکاح کیا اور یہی شریعت کے عام اصول وقواعد کا تقاضہ ہے ۔ اس لئے کہ نکاح ایک عقد اور معاملہ ہے اور شریعت نے تمام عقود اور معاملات مین عورت کی شخصیت کو ہر طرح مستقل مانا ہے
------------------------------------
(1) ہدایہ 206/2 (2) ہدایہ /2
(3) مبسوط 10/5 (4) مسلم 455/1
(5) بقرۃ: 230