کی گنجائش رکھی ہے ۔ چنانچہ قاضی ابوالحسن ماوردی (م۔۴۵۰ ھ) ’’محتسب ‘‘ کے فرائض پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھتے ہیں :
’’ اگر کوئی شخص مزدور و ملازم (اجیر) پر زیادتی کرے مثلا اجرت کم دے یا کام زیادہ لے تو محتسب ایسا کرنے سے روکے اور حسب درجات دھمکائے اور اگر زیادتی اجیر کی طرف سے ہو مثلا کام کم کرے اور اجرت زیادہ مانگے تو اس کو بھی روکے اور دھمکائے اور اگر ایک دوسرے کی بات کا انکار کریں تو فیصلے کا حق حاکم کو ہے ۔ ‘‘ (۱)
نقصانات کی ذمہ داری
سوال یہ ہے کہ مزدور یا ملازم سے کوئی چیز ضائع ہو جائے تو اس کا ضامن کون ہوگا ؟ اس سلسلہ میں تھوڑی تفصیل ہے ، مزدور اور ملازمت کی دو صورتیں ہیں ، ایک یہ کہ معاملہ کی بنیاد کام ہو ، دوسرے یہ کہ معاملہ کی اساس وقت ہو ، پہلے کی مثال سلائی وغیرہ ہے کہ آپ کسی کو کپڑا سینے کو دیں ، یہاں وہ وقت کا پابند نہیں ہے بلکہ کام کا پابند ہے کہ کپڑا سی کر دے ، دوسرے کی مثال اس طرح ہے کہ کسی کو آپ مدرس مقرر کریں کہ وہ روزانہ پانچ یا چھ گھنٹے تعلیم دے ، یہاں وہ وقت کا پابند اور اس میں حاضری کا مکلف ہے چاہے طلبہ ہوں یا نہ ہوں اور پڑھانے کی نوبت آئے یا نہ آئے ، اسی طرح دن بھر کے لئے کسی مزدور کو مکان تعمیر کے لئے رکھا جائے ، یہاں وہ اس بات کا پابند ہے کہ وہ دن بھر اپنا وقت دے ۔
پہلے قسم کے ملازم کو ’’ اجیر مشترک ‘‘ اور دوسرے قسم کے ملازم کو ’’ اجیر خاص ‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(۱) الاحکام السلطانیہ للماوردی ( مترجم ) ص ۳۹۹ باب ۲ ۔