مستحبات و آداب
نکاح کے مستحبات و آداب میں سے یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "اعلنوا ھذا النکاح" یہ بھی مسنون ہے کہ نکاح مسجد میں کیا جائے، ارشادِ نبوی ہے "واجعلوہ فی المساجد (۱)"۔ یوں تو اسلام میں کوئی وقت منحوس نہیں، لیکن چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نکاح اور یکجائی دونوں شوال کے مہینہ میں ہوئی اس لئے بعض اہل علم نے شوال میں نکاح کرنے کو مستحب قرار دیا ہے (۲)۔ بعض علاقوں میں لوگ محرم، صفر، ذوقعدہ کے مہینوں کو نکاح کے لیے منحوس اور نامناسب جانتے ہیں، یہ قطعاً اسلامی تعلیمات کے خلاف اور اسلامی تصورات کے مغائر ہے۔ اہل علم نے بھی لکھا ہے کہ نکاح کے لیے بہتر اور مستحب دن جمعہ کا ہے (۲)۔
کھجور لٹانا
مجلس نکاح میں کھجور اور مصری وغیرہ کا لٹانا ہمارے علاقوں میں مروج ہے۔ اس میں تو کوئی شبہ نہیں کہ فی نفسہ کھجور کا حاضرین کے درمیان لٹانا اور حاضرین کا لوٹنا حلال و مباح ہے اور اس پر اکلِ حرام کا اطلاق نہیں ہو گا لیکن چوں کہ اس لوٹنے میں باہم مزاحمت اور مخاصمت کی صورت پیدا ہو سکتی ہے، اس لئے امام مالک، امام شافعی اور ایک روایت کے مطابق امام احمد اس کو منع کرتے ہیں، امام ابو حنیفہ اور بعض اہل علم کے نزدیک اس میں کوئی کراہت نہیں، امام احمد کی بھی ایک رویت اس کے مطابق ہے۔
------------------------------------------
(۱) ترمذی ۱/۱۳۸ و قال ہذا حدیث حسن غریب۔
(۲) احیاء علوم الدین ۲/۳۶۔
(۳) فتح القدیر ۳/۱۰۲۔