تیسرا باب
صفائی ستھرائی اور امور فطرت
طہارت وپاکیزگی اور صفائی ستھرائی انسانی فطرت ہےاور اس کا اثر نہ صرف جسمانی صحت بلکہ اخلاقی حالت اور فکر وخیال پر بھی پڑتا ہےجس کا اندازہ ان قوموں اور طبقوں کی پستی خیال اور فکری انحطاط سے کیا جاتا ہے جوگندی حالت میں رہنے ،گندے کام کرنے کے خوگر ہیں ،اسلام نے قدم قدم پر پاکی وصفائی کا حکم دیا ہے،ہر دن پانچ وقت کی نماز فرض کی اور ان کے ساتھ وضو کو ضروری قرار دیا ،نفلی عبادت اور قرآن مجید کو چھونے کیلئے وضو کا حکم دیا،اسی طرح جسم کے وہ اعضاء جو کھلےرہتے ہیں اور نسبۃ زیادہ غبار آلود ہونے ہیں ہاتھ پاؤں چہرہ اور سر کے بال وہ بار بار دھلتے رہتے ہیں،سارے کام ہاتھ سے کیئے جاتے ہیں ،اس لئے ہاتھ کی صفائی پر زیادہ توجہ کی ضرورت تھی اس لئے وضوء میں کہنیوں تک دھونے کا حکم دیا ہی گیا گٹے تک کا حصہ خاص طور پر مزید تین مرتبہ دھلوایا گیا ،ناک کی صفائی کیلئے ناک میں پانی ڈالنے کا حکم ہوااور منھ کی صفائی کیلئے کلی کا ،دانتوں کی صفائی مسواک کے ذریعہ مؤکد کی گئی،سو کر اٹھا جائے تو خصوصیت سے تین بار ہاتھ دھویا جائے کہ معلوم نہیں رات میں کہاں کہاں ہاتھ پہنچا (1)
------------------------
ترمذی عن ابی ہریرہ باب ما جاء اذا استیقظ من منامہ 13/1۔