اسحاق علیہ السلام اور اسحاق علیہ السلام کے بعد یعقوب علیہ السلام کی خوشخبری دی۔" (ہود ۶۹ - ۷۱)۔
حضرت زکریا علیہ السلام کے سلسلہ میں ارشاد ہے :
"فرشتوں نے ان کو اس وقت ندا دی جب وہ محراب میں کھڑے مصروفِ نماز تھے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو یحیٰ کی خوشخبری دیتے ہیں۔" (آلِ عمران : ۲۹)۔
یہ مبارکباد جس طرح بچوں کے لئے ہے اسی طرح بچیوں کے لئے بھی۔ بچیوں کی پیدائش پر رنجیدہ خاطر اور مخزون ہونا جاہلانہ اور غیر اسلامی اندازِ فکر ہے۔ قرآن نے اس کو کافرانہ طریقہ قرار دیا ہے۔ (الزخرف ۱۷)، اس لئے کہ اولاد جو بھی ہو اللہ کا عطیہ اور اس کی متعین کی ہوئی تقدیر ہے۔ اس طرح جو شخص لڑکیوں پر کبیدہ خاطر ہوتا ہے وہ دراصل اپنے عمل سے اس بات کا اعلان کر رہا ہوتا ہے کہ نعوذ باللہ وہ خدا کے فیصلے سے ناراض اور نالاں ہے۔
اذان و اقامت
ولادت کے بعد بچہ سے متعلق سب سے پہلا حکم یہ ہے کہ اس کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کے کلمات کہے جائیں۔ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن کی پیدائش کے دن ان کے کانوں میں اذان و اقامت کے کلمات کہے ہیں (۱) اور اس کا حکم بھی دیا ہے (۲)۔ اس اذان و اقامت کا منشا یہ ہے کہ پہلی بات اور پہلی نداء جو بچے کے کان میں پڑے وہ خدا کی کبریائی اور اس کی الوہیت کی ہو، نیز اس سے پہلے
-----------------------------------------------------------------
(۱) بیہقی عن ابن عباس رضی اللہ عنہ، ابو داؤد و ترمذی عن ابی رافع رضی اللہ عنہ۔
(۲) بیہقی عن حسن بن علی رضی اللہ عنہ۔