ذاک فلیجعل علی فرجہ خرقۃ لیشدھا علیہ ثم یخرج الناس فاذا فرغ من ضرورتہ منظف اذذاک (1)
موجودگی میں استبراء کی ضرورت پڑ جائے تو اپنے عضومخصوص پر کوئی کپٹراباندھ لے پھر جب لوگ چلے جائیں تو اپنی ضرورت سے فارغ ہونے کے بعد اس جگہ کو صاف کر لے
موجودہ زمانے میں جانگیہ اس کپٹرے کی ضرورت کو پورا کرتا ہے۔
استنجاء کے بعد اگر وسوسہ پیدا ہوتا ہو اور یہ شبہ عادۃ ستاتا رہتا ہو کہ شاید پیشاب کے قطرات نکل گئے ہوں تو مستحب ہے کہ شرمگاہ اور پائجامہ پر پانی کی چھینٹ مار دیں کہ خود حدیث میں اس کا ذکر موجود ہے (2)
استنجاء کاحکم
اگر نجاست اپنے مخرج پر محدود رہے تو امام ابوحنیفہ کے نزدیک استنجاء واجب نہیں صرف سنت ہے -------ایک درہم کی مقدار سے بڑھ جائے تو واجب ہے ، مقدار درہم سے ہتھیلی کا گہرا حصہ مراد ہے ، دوسرے فقہاء کے ہاں کم ہو تب بھی واجب ہے (3) اگر نجاست مخرج سے بڑھ جائے تو اکثر فقہاء کے نزدیک پتھر اور ڈھیلوں کا استعمال کافی نہیں ، پانی ہی کا استعمال ضروری ہے (4)
مسواک :
--------------------
(1) الاتحاف علی الاحیاء 544/2
(2) ترمذی باب فی النضح بعد الوضوء 17/1
(3)فتح العزیز مع المجموع456/1
(4) دیکھئے المغنی105/1 خلاصۃ الفتاوی24/1