نے اپنی بیوی فاطمہ بنت قیس کو عہد رسالت ہی میں ایک ہی کلمہ میں تین طلاقیں دیدیں تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بیوی کو ان سے علحٰدہ کر دیا (۱)۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی عائشہ کو ایک ساتھ تین طلاقیں دے دیں۔ بعد کو بیوی کے ملال کا علم ہوا تو رونے لگے اور فرمایا کہ اگر میں نے اپنے نانا صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات نہ سنی ہوتی کہ جس شخص نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دےدیں، وہ عورت اس کے لئے حلال نہیں ہوتی، یہاں تک کہ دوسرے شخص سے شادی کر لے تو میں اس سے رجوع کر لیتا (۲)۔
جب طلاق دینا ممنوع ہے!
ایسا طہر یعنی پاکی کی حالت جس میں صحبت کر چکا ہو، طلاق دینا جائز نہیں، طلاق ایسے طہر میں دی جائے جس میں ہم بستری کی نوبت نہ آئی ہو "طلقوھنّ لعدّتھنَّ (الطلاق)" عورت کی عدت کا لحاظ کرتے ہوئے طلاق دو۔" حضرت عبد اللہ بند مسعود رضی اللہ عنہ نے اس آیت کی شرح کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ طلاق ایسے طہر میں دی جائے جس میں صحبت نہ کی گئی ہو، الطلاق فی طھر غیر جماع (۲)۔
نیز حالتِ حیض میں طلاق دینے پر بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سخت تنبیہ فرمائی ہے۔ اس لیے کہ اس زمانہ میں عورتوں کے مزاج میں فطری طور پر تیزی اور چڑچڑاہٹ پیدا ہو جاتی ہے اور جسمانی ربط جو دونوں کی باہمی دلچسپی اور ایک دوسرے سے وابستگی کا بڑا ذریعہ ہے، بھی وقتی طور پر معطل رہتا ہے، اس لیے یہ سوچنے کی گنجائش موجود ہے کہ شاید ایسے ہی وقتی نزاع کی وجہ سے طلاق دے دی گئی ہو۔ عین ممکن ہے کہ یہ اقات بیت جائیں اور پھر ان کے تعلقات معمول پر آ جائیں۔ چنانچہ حدیث میں ہے کہ عبد اللہ بن عمر نے اپنی بیوی کو حیض کے زمانے میں طلاق دیدی۔ سیدنا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
--------------------------------------------------------------------
(۱) دار قطنی۔
(۲) بیہقی۔
(۳) مجمع الزوائد ۴/۲۳۶ باب طلاق السنۃ بحوالہ طبرانی۔