ان کو بیس نیکیوں کا اور " و برکاتہٗ " تک کہنے والوں کی تیس نیکیوں کا مستحق قرار دیا (1)
سلام کے بعض آداب
سلام ایسی آواز میں کرنا چاہئے کہ سونے والے جاگ نہ اٹھیں، حضور اکرم ﷺ کا یہی معمول تھا (2) ملاقات کے وقت سلام کرنا چاہئے پھر اگر تھوڑا فصل بھی ہو یہاں تک کہ ایک دیوار اور کمرہ کا فصل آجائے تو بھی دوبارہ سلام کرنا چاہئے (3) کسی مجلس میں جائے تو اس وقت بھی سلام کرے اور واپس ہوتے وقت بھی بلکہ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ واپسی کا سلام ابتدائی سلام سے زیادہ افضل ہے(4)
سلام کے آداب میں یہ ہے کہ سوار پیادہ چلنے والے پر، پیدل چلنے والا بیٹھے ہوئے شخص کو اور تھوڑے لوگ زیادہ افراد کے مجمع کو سلام کریں (5) اسی طرح گذرنے والے بیٹھنے والوں اور چھوٹے بڑوں کو سلام کرنے میں سبقت کریں (6) لیکن اس کا یہ بھی مطلب نہیں کہ وہ سلام میں پہل نہ کریں تو دوسرے سلام کریں ہی نہیں بلکہ ہر شخص کو پہل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔
--------------------------------------------------------------
(1) ابو داؤد، ترمذی، عن عمران بن حصین۔ باب ما ذکر فی فضل السلام ترمذی 98/2 باب کیف السلام ابو داؤد 706/2
(2) مسلم عن مقداد
(3) ابو داؤد عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ باب فی الرجل یفارق ثم یلقاہ یسلم علیہ 706/2
(4) ردالمختار 267/5
(5) بخاری عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ باب یسلم الراکب علی الماشی 921/2
(6) حوالہ سابق