3۔ مجبوری نا جائز کو جائز کردیتی ہے
حرام و حلال سے متعلق فقہاءنے جو قواعد مقرر کئے ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ اعذاراور مجبوریوں کی وجہ سے نا جائز اور حرام حلال ہوجاتا ہے : " الضرورۃ تبیح المحضورات " (1)------اس قاعدہ کی بنیاد قرآن و حدیث دونوں میں موجود ہے ۔قرآن نے اضطرار کی حالت میں مردار اور خنزیر وغیرہ کے استعمال کی اجازت دی ہے بہ شرطیکہ صرف اتنا کھائے کہ رمق حیات باقی رہے (سورہ بقرۃ :173) حدیث میں ہے کہ نہ نقصان اٹھایا جائے اور نہ پہنچایا جائے لا ضرر ولا ضرار (2)--- یہی ضرورت انسانی اور ہنگامی وغیرہ معمولی حالات کا تقاضا بھی ہے ، اسی لئے فقہاء کے ہاں اس کو احکام کی تطبیق و تشریح کے لئے ایک مستقل اصل مانا گیا ہے ۔
مشہور شافعی عالم علامہ سیوطی نے اس پر احتیاطی شرط کا بھی اضافہ کیا ہے کہ وہ ضرورت اس ناجائز فعل سے کم درجہ کی نہ ہو مثلاًاگر کسی شخص کو دوسرےشخص کےقتل کرنے یا کسی عورت سے زنا کرنے پر مجبور کیا جائے تو اس کے لئے دوسرے کا قتل یا زنا جائز نہ ہوگا کہ اپنی جان جانے کا اندیشہ دوسرے کے قتل یا زنا سے کم تر بات ہے (3)
-------------------------------------------------------
(1)الاشباہ والنظائز لابن نجیم،85
(2)سیوطی نے مؤطاامام مالک ،بیہقی ،مستدرک،حاکم اور دار قطنی کے حوالہ سے حضرت ابو سعید خدری سے اور ابن ماجہ کے حوالہ سے عبد اللہ بن عباس اور عبادہ بن صامت سے یہ روایت نقل کی ہے ۔ الاشباہ والنظائر ،173)۔(3) الاشباہ للسیوطی:74۔173 ۔