۱۰۸
کس طرح کھایا جائے؟
کھانے کے لیے دایاں ہاتھ استعمال کیا جائے، بائیں ہاتھ کے استعمال کو آپ ﷺ نے پسند نہیں فرمایا ہے۔ اذا اکل احدکم فلیا کل بیمینہ (مسلم عن ابن عمر رضی اللہ عنہ) کیوں کہ بائیں ہاتھ کا استعمال نجاست کی تطہیر کے لئے ہے، اس کا کھانے کے لئے استعمال کرنا نظافت سے بعید ہے، ہاں دائیں ہاتھ کے استعمال میں کوئی عذر ہو تو بایاں ہاتھ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
مسنون طریقہ یہ ہے کہ تین انگلیوں سے کھایا جائے، کعب بن مالک کی روایت ہے کان رسول اللہ یا کل بثلاث اصابع (مسلم کتاب الاطعمۃ ۱۷۵/۲) مقصود یہ ہے کہ بلا ضرورت ہاتھ کا زیادہ حصہ کھانے میں آلودہ نہ ہو، اسی قدر انگلیاں استعمال کی جائیں جن سے بہ سہولت کھایا جا سکے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں چوں کہ کھجور اور روٹی ہی عام غذا تھی اس لئے تین انگلیوں سے بہ سہولت کھایا جا سکتا تھا۔ فی زمانہ چاول وغیرہ کھانے میں چوں کہ چار انگلیاں استعمال کرنی ہوتی ہیں اس لئے اس میں بھی کوئی حرج نہیں۔ --------- آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کی بھی خاص ہدایت فرمائی ہے کہ کھانے کے بعد پلیٹ انگلیوں کے ذریعہ چاٹ لی جائے ۔ انگلیاں چاٹے بغیر ان کو پونچھ لینے سے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا "ولا یمسح یدہ بالمندیل (مسلم و ترمذی عن جابر رضی اللہ عنہ ۱۷۵/۲)" اس سے معلوم ہوا کہ انگلیاں چاٹے بغیر ہاتھ دھویا نہ جائے، یہ بھی مسنون ہے۔ اس کی ایک طبی مصلحت بھی ہے ، کھانے کے درمیان انگلیوں پر لعاب لگ جاتا ہے اور چاٹنے کی وجہ سے منہ میں مزید لعاب پیدا ہوتا ہے، یہ لعاب نظامِ ہضم میں نہایت معاون ہوتا ہے، کھانے کے بعد برتن میں بھی ہاتھ دھویا جا سکتا ہے (المغنی ص ۲۲۲ ج ۷) علامہ سخاوی نے بھی لکھا ہے کہ اس کی ممانعت پر کوئی