وجہ سے پوری سوسائٹی میں بے حیائی عام ہوگتی ہے جو ایک عورت اور مرد کے لئے نہیں بلکہ دو خاندانوں کے لئے باعث ننگ وعار ہوتی ہے ، جو پیدا ہونے والی بے نسب اولاد کے ساتھ بھی ناکردہ گناہ کے سزا کے درجہ میں ہے ، یہ قانون فطرت سے بھی بغاوت اور انسانی شرافت کے ساتھ بھی کھلواڑ ہے اور ان سب سے بڑھ کر رب کائنات کی عدولِ حکمی اور نارضا جوئی نیز اس کے غیض وغضب کی دعوت ہے ۔ اعاذنا اللہ منہ ۔
فعل خلاف فطرت
جنسی بے اعتدالی کی اس سے بھی بد ترین شکل لواطت اور استلذاذ بالمثل ہے ۔ یہ نہایت خلاف فطرت اور اسلام کی نگاہ میں مبغوض اور قبیح فعل ہے ۔ قرآن کے بیان کے مطابق حضرت لوط کی قوم پر محض اسی وجہ سے سخت بھیانک اور عبرتناک عذاب نازل ہوا ، زمین پر پتھر کی سخت بارش ہوئی اور اس کی سطح پلٹ کر رکھدی گئی (ہود : ۷) ، ایک روایت میں آپٔ نے ایسے شخص پرتین دفعہ لعنت بھیجی ہے (۱) حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ چار اشخاص کے بارے میں آپؐ نے فرمایا کہ ان کی صبح وشام اللہ کی غضب اور ناخوشنودی کی حالت میں ہوتی ہے ۔ ان میں سے ایک اس فعل کا مرتکب بھی ہے ۔ (۲)
اس جرم میں شناعت کی وجہ سے فقہاء مضطرب ہے کہ آخر ایسے مجرم کو کیا سزا دی جائے ؟ بعض کہتے ہیں کہ پہاڑ سے گرا کر ہلاک کردیا جائے ، بعض زانی کی سزا جاری کرنے کے قائل ہیں ، بعض قتل کے اور بعض قاضی کی صوابدید پر رکھتے ہیں ۔ حضرت علیؓ کی ایماء پر حضرت عثمانؓ نے غیر شادی شدہ لوطی پر زانی کی
--------------------------------------------------------
(۱) مجمع الزوائد ۶؍ ۲۷۲ ، باب ماجاء فی اللواط
(۲) حوالۂ سابق