پورے جسم کا دھونا بھی ضروری تھا اس لئے ہفتہ میں ایک بار پورے جسم کے دھونے کی تدبیر کی گئی کہ اس کو جمعہ کے لئے مسنون قرار دیا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے خاص اہتمام کے ساتھ اس کی تاکید فرمائی (1) جوان اور نوجوان جو زیادہ محنت اور مشقت کرتے ہیں اور ان کے جسم سے زیادہ پسینہ نکلتاہے اور بدن میں میل جمع ہوتاہے ان کے لئے ایک ایسی بات کو غسل کاسبب قرار دیاگیا کہ خواہی نہ خواہی باربارغسل کی نوبت آۓ یعنی جماع اور انزال، ان دونوں کی وجہ سے غسل واجب قرار پایا، کپڑے صاف رکھنے کاحکم فرمایا کیا، بال میں کنگھی کرنے کی تلقین کی گئی خوشبو کے استعمال کوپسند فرمایاگیا، موۓ زیرناف اور بغل کے بال کی صفائی کی سنت جاری کی گئی کپڑا یا جسم پرکہیں پیشاپ، پائخانہ وغیرہ ناپاک چیزیں لگ جائیں توان کا دھونا ایسا لازم قرار دیاگیا کہ اس کے ساتھ نماز ہی صحیح نہ ہو۔ اس طرح اسلام نے صرف صفائی ستھرائی کاحکم ہی نہ دیا بلکہ اس کے لئے ایک مکمل عملی نظام قائم کردیا اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے عمل اور اسوۂ مبارکہ کے ذریعہ اس کو پوری طرح واضح اور بے غبار نیز سہل وآسان بھی فرمادیا۔
قضاء حاجت اور استنجاء کے آداب
انہیں احکام میں سے ایک استنجاء اور قضاء حاجت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلہ میں وہ ہدایات دیں جن میں صفائی ستھرائی کا لحاظ بھی ہے،شرم وحیاکا پاس وخیال بھی اورصحت وتندرستی کی رعایت بھی ۔
شرم وحیاکے باب میں عرب اس درجہ پست ہوچکے تھے کہ قضاء حاجت کے وقت سترکو مضحکہ خیز تصورکرتے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کوضروری قراردیا اورفرمایا کہ
--------------------------------------
(1) ترمذی عن اوس بن اوس باب فی فضل الغسل یوم الجمعتہ 1/111