نے اس سے رجوع فرمالیا تھا (۱) اس لئے متعہ کی حرمت پر امت کا اجماع ہے اور صرف روافض ہی ہیں جو اس شنیع طریقہ کو جائز قرار دیتے ہیں ۔
نکاح حلالہ
نکاح متعہ سے قریبی ایک اور مسئلہ اس نکاح کا ہے جو طلاق مغلظہ کی وجہ سے علیحدہ ہونے والی عورت کو اس کے شوہر اول کے لئے حلال کرنے کی نیت سے کیا جاتا ہے ۔ صورت حال یہ ہے کہ شریعت نے تین طلاق کو روکنے اورمرد کو متنبہ کرنے کی غرض سے تین طلاق کے بعد عورت کو اس پر کلیۃً حرام قرار دیا ہے اور اب دوبارہ ازدواجی رشتہ کے حلت کی ایک ہی صورت رہ جاتی ہے کہ وہ کسی مرد کے نکاح میں جائے اور صنفی تعلقات کے ذریعے وہ ایک دوسرے سے محظوظ ہوں ۔ اب اس کے بعد وہ شوہر اول کے لئے حلال ہوجاتی ہے ۔ کیوں کہ ظاہر ہے کہ وہ ایک غیرت مند شوہر کی غیرت کے لئے شدید چوٹ کا درجہ رکھتی ہے ۔
مگر بعض لوگوں نے اس کے لئے یہ بہانہ تلاش کرلیا کہ وہ کسی مطلقہ عورت کا کسی مرد سے دن دو دن کا نکاح کرالیتے ، وہ مرد ہم بستری کے بعد اسے طلاق دیدیتا تاکہ وہ شوہر اول کے نکاح میں آسکے اور نکاح کے وقت ہی یہ جان رہا ہوتا کہ وہ محض عارضی اور وقتی ضرورت کی تکمیل کے لئے نکاح کررہا ہے اور اس عورت کے ساتھ مستقل ازدواجی زندگی گزارنے میں سنجیدہ نہیں ، نکاح کی یہ صورت بعینہ متعہ کے مماثل ہے ۔ فرق صرف اس قدر ہے کہ نکاح متعہ میں عاقدین میں معاہدہ نکاح کے وقت صراحۃً اس نکاح کے عارضی اور وقتی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(۱) اکثر شارحین حدیث نے اس کو نقل کیا ہے ۔