سے احکام ہیں جو ممکنہ اختلاف اور نزاع کو روکنے کے لئے پیش بندی اور ابتدائی احتیاط کا درجہ رکھتے ہیں۔
اسی طرح ایسی باتیں جو باہم منافست اور رقابت پیدا کرتی ہوں، اُن کو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا۔ اس سلسلہ میں حدیث میں دو (2) باتوں کی خصوصیت کے ساتھ ممانعت آئی ہے "سوم علیٰ سوم اخیہ" (۱) اور "بیع علیٰ بیع اخیہ" (۲)۔ "سوم علیٰ سوم اخیہ" یہ ہے کہ ایک شخص کسی قیمت پر خریدی کا معاملہ طے کر رہا ہو کہ دوسرا شخص آ پہنچے اور اس سے زیادہ قیمتِ خرید کی پیشکس کرے۔ "بیع علی بیع اخیہ" یہ ہے کہ ایک شخص کوئی چیز بیچ رہا ہو کہ دوسرا شخص اس سے کم قیمت میں وہی سامان دینے کی پیش کش کرے۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں باتوں سے منع فرمایا کہ اس سے باہم منافست، جذبہ رقابت اور تکدر پیدا ہونے کا قوی اندیشہ ہے (۱)۔ البتہ یہ ممانعت اسی وقت ہے جبکہ سامان کے خریدنے یا بیچنے کی طرف اس دوسرے شخص کا میلان ہو چکا ہو (۲)۔ نیز اس حکم میں مسلمان اور غیر مسلم دونوں مساوی ہیں (۳)۔
ہاں، اس سے ڈاک والی صورت مستثنیٰ ہے جس میں ایک شخص زیادہ سے زیادہ قیمت کے حصول کے لئے بولی لگاتا ہے اور خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس طرح خرید و فروخت ثابت ہے (۴)۔
باہمی رضا مندی اور انصاف کی رعایت
------------------------------------------------------------------
(۱) بخاری کتابُ البیوع، بابُ لایبیع علیٰ بیع اخیہ الخ۔
(۲) عمدۃ القاری ۳۶۰/۱۰۔
(۳) حوالۂ مذکور ص : ۲۵۸۔
(۴) دیکھئے ترمذی کتاب البیوع، باب ماجاء فی من یزید۔