طلاق
شریعت کی نگاہ میں نکاح ایک پاکیزہ، ٹھوس اور پائیدار رشتہ ہے۔ اسلام چاہتا ہے کہ جن دو مرد و عورت نے نکاح کی صورت میں ایک ساتھ زندگی بسر کرنے اور ایک دوسرے کے ساتھی بن کر رہنے کا عہد کیا ہے وہ ہمیشہ اس پر قائم رہیں اور معمولی معمولی باتوں اور زندگی کی چھوٹی چھوٹی وقتی الجھنوں کی وجہ سے اس مضبوط رشتہ کو ڈھا نہ دیں۔
طلاق چوں کہ اسی رشتہ کے توڑنے کا نام ہے۔ اس لئے فطری بات ہے کہ اسلام اس کو پسند نہیں کرتا۔ حدیث میں ہے کہ شیطان کو سب سے زیادہ خوشی ہوتی ہے کہ میاں بیوی کے درمیان جدائی پیدا کر دی جائے (۱)۔ حضرت ثوبان سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو عورت بلا وجہ شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرے، اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے (۲)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کا حکم دیا اور طلاق سے منع فرمایا۔ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ اس طرح مزہ چکھنے اور ایک عورت یا مرد کی لذت اٹھا کر پھر اس سے جدائی اختیار کرنے والے مردوں اور عورتوں کو پسند نہیں کرتا (۳)۔ ایک روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے نزدیک حلال چیزوں میں طلاق سے زیادہ کوئی شیٔ مبغوض نہیں (۴)۔ اس لئے فقہاء نے بھی شدید ضرورت کے بغیر طلاق دینے کو ناجائز قرار دیا ہے۔ علامہ ابن قدامہ مقدسی فرماتے ہیں کہ بلا ضرورت طلاق دینا مکروہ ہے۔ ایک اور بزرگ سے طلاق کا حرام ہونا
----------------------------------------------------------------
(۱) صحیح مسلم۔
(۲) ترمذی، ابو داؤد، ابن ماجہ، باب ماجاء فی المختلعات۔
(۳) ان اللہ لا یحب الذواقین و الذواقات، مجمع الزوائد ۳۳۵/۴ باب فمن یکفر الطلاق۔
(۴) ابو داؤد عن ابن عمر باب کراہیۃ الطلاق ۲۹۶/۲۔