میں منقول ہے کہ انہوں نے ایک شخص کی بڑی داڑھی دیکھی تو ایک مشت سے زیادہ کوکاٹ دیا، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی اسی طرح کاعمل منقول ہے ۔ (1)
انہی روایات کوسامنے رکھتے ہوۓ ہمارے فقہاء نے ایک مشت داڑھی کومسنون قراردیاہے (2)
دین میں سنت کی اہمیت وعظمت کس درجہ ہے ؟ اس سلسلہ میں علامہ حصکفی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک ایسی بات لکھی ہے جوہرمسلمان کو لرزادینے کیلۓ کافی ہے، وہ فرماتے ہیں:
"سنت کے ترک سے گوانسان دوزخی نہیں ہوتامگر وہ شفاعت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے محروم ہوگا (3) اورکون مسلمان اس محرومی پر خود کوآمادہ کرسکتاہے؟؟
داڑھی کے بعض اور احکام
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے داڑھی چڑھانے کوبھی منع فرمایاہے یہاں تک ارشاد فرمایا کہ جس نے داڑھی چڑھائی محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس سے بری ہیں " من عقد لحیتہ فان محمدامنہ برئ" (4) خطابی نے اس کی شرح میں داڑھی چڑھانے اور گرہ لگانے کے علاوہ بہ تکلف داڑھی کے بال میں
____________________________________
(1) عمدۃ القاری : 47/22۔
(2) فتاوای ہندیہ 558/5۔
(3) ردالمحتار کتاب المخطر والا باحۃ اوائل باب ۔
(4) ابوداؤد عن ردیفع 6/1۔