مسواک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اہم ترین سنتوں میں سے ہے آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس کی غایت درجہ تاکید فرمائی ہے آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ اگر مجھے اپنی امت پر دشواری کا خیال نہ ہوتا تو میں ان کو مسواک کا حکم دیتا (1) یعنی واجب قرار دیتا خود آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا معول کثرت سے مسواک کرنے کا تھا ۔ وفات سے چند ساعت قبل جب اتنی قوت بھی نہ تھی کہ خود مسواک کرسکیں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی نگاہ شوق کا اشارہ بھانپ کر ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا نے مسواک نرم کرکے دندان مبارک پر پھیر دی (2) اسی لئے مسواک کے مسنون ہونے پر علماء کا اتفاق ہے ۔
مسواک کے مواقع
یوں تو جس قدر مسواک کی جاۓ باعث اجر ہے لیکن پانچ مواقع پر مسواک کی اہمیت زیادہ ہے، نماز سے پہلے فرض ہو یا نفل اور وضو کرکے نماز ادا کی جاۓ یا تیمم کرکے دوسرے جب دانت زرد ہوجائیں، تیسرے وضوء سے پہلے چوتھے قرآن مجید کی تلاوت کے وقت، پانچویں جب منھ میں خلو معدہ کسی خاص چیز کے کھانے یا کسی اور وجہ سے بو پیدا ہوجاۓ (4) اذرعی نے دو اور صورتوں کا اضافہ کیاہے ۔ سونے سے پہلے اور نیند سے بیدار ہونے کے بعد (5) زبیدی نے دو اور صورتیں بڑھائی ہیں، ہم بستری سے پہلے اور باہر سے گھر واپس آنے کے بعد (6) تاہم نماز اور وضوء کے موقعوں پر مسواک کی آپ نے خاص ہدایت
________________________________________
(1) ترمذی باب ماجاء فی المسواک 12/1
(2) بخاری باب مرض النبی صلی اللہ علیہ وسلم عن عائشہ رضی اللہ عنھا 640/2
(3) المغنی 69/1
(4) شرح مہذب 272/1-73
(5) حاشیہ اذرعی علی ہامش الجموع 1/272
(6) الاتحاف 2/559 کان اذا دخل بیتہ بدأ باالسواک ،مسلم عن عائشہ رضی اللہ عنھا ۔