ابراہیم علیہ السلام کے طریقہ کو بطور خاص قابل اتباع اور لائق پیروی قرار دیا ہے۔ (النحل:۱۲۳)۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے مختون ہونے پر اتفاق ہے، البتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ختنہ کیونکر ہوا؟ اس سلسلہ میں اہل علم سے تین رائیں منقول ہیں، اول یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مختون پی پیدا ہوئے تھے۔ اس طرح کی روایت حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عباس سے منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دادا حضرت عبد المطلب نے ساتویں دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ختنہ کرایا۔ دعوت کی اور "محمد" کے نام سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو موسوم کیا اور حضرت ابو بکرہ راوی ہیں کہ حضرت حلیمہ سعدیہ کے یہاں رہنے کے دوران "شرح صدر" کے واقعہ کے ساتھ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ختنہ کیا (۱)۔ حقیقت یہ ہے کہ اتنا تو واضح ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مختون تھے اور عربوں میں زمانہ قدیم سے ختنہ کا رواج تھا، لیکن مذکورہ روایات میں کوئی بھی فنی اعتبار سے اس درجہ قوی نہیں ہے کہ اس پر اعتبار اور اعتماد کیا جا سکے۔
ختنہ صحت کے لیے مفید ہے۔ حشفہ کے اوپر چمڑے باقی رہیں تو میل جمع ہو کر مختلف امراض اور بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔ ختنہ کی وجہ سے ان بیماریوں سے نجات مل سکتی ہے۔ ختنہ کے بارے میں تسلیم کیا گیا ہے کہ اس سے طرفین کے لیے لذت میں اضافہ بھی ہوتا ہے اور مرد کے شہوانی تقاضوں میں اعتدال بھی آتا ہے، اس لئے اس کو مطابق فطرت کہنا عین درست ہو گا۔
حکم اور طریقہ :
------------------------------------------------------------------
(۱) الاتحاف ۲/۶۶۶۔