گیا کہ جانور خدا ہی کے نام سے ذبح کئے جائیں گے اور اس کے سوا کسی اور کا نام لینا تک اسے حرام کر دے گا اور نام بھی ان قوموں کا لینا معتبر ہر گا جو خدا کے وجود کا تسلیم و اقرار کرتے ہوں اور فی الجملہ اس کی توحید کے قائل و معترف ہوں۔
اسی لئے ذبح کے احکام کو شریعت نے خاص تفصیل و وضاحت کے ساتھ بیان کیا ہے اور ان کے بنیادی نکات یہ ہیں :
۱ - ذبح کی حقیقت اور ذبح کے لئے استعمال کئے جانے والے آلات
۲ - ذبح کرنے والوں میں مطلوبہ اوصاف
۳ - خود ذبیحہ جانور ذبح کے وقت کس حال میں ہو؟
۴ - ذبح کے وقت کس طرح اللہ کا ذکر کیا جائے؟
۵ - ذبح کے مستحبات و مکروہات
قابو یافتہ جانور کا ذبح
فقہاء نے ذبح کے دو طریقے رکھے ہیں۔ اختیاری اور اضطراری، اضطراری سے مراد شکار کو حلال کرنے کے ہیں او ان کا ذکرآگے آتا ہے۔ ذبح اختیاری ان جانوروں کے لئے ہے جو قابو اور اختیار میں ہوں، ان کے لئے دو طریقے منقول ہیں، ذبح اور نحر ------------ ذبح کا تعلق حلق سے اور نحر کا تعلق سینہ سے ہے، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : الا ان الزکاۃ فی الحلق واللیۃ (۱)۔ زیلعی نے اس سلسلہ میں بعض صحابہ کے آثار بھی نقل کئے ہیں (۲) اونٹ میں نحر بہتر ہے اور اونٹ کے علاوہ دوسرے جانوروں میں ذبح۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ
---------------------------------------------------------------
(۱) دار قطنی ص ۵۴۴۔ و فیہ سعید بن سلام ضعیف جدا۔
(۲) دیکھئے نصب الرایہ ۲/۲۶۲