تیسری صورت یہ ہے کہ کوئی کام اس نیت سے کرنا کہ اس سے معصیت میں مدد ملے، گو وہ کام اپنی اصل اور موقع کے لحاظ سے معصیت کیلیے نہ ہو ۔ البتہ اس کا استعمال گناہ کے لیے بھی کر لیا جا سکتا ہو -----یہ صورت بھی جائز نہ ہوگی، اس لیے کہ کسی کام کے مذموم ہونے کی دو ہی صورتیں ہیں۔ یا تو وہ کام خود مذموم اور گناہ ہو۔ یا وہ اپنی ذات کے اعتبار سے تو درست ہو، البتہ اس کے پیچھے جو جذبہ اور جو نیت کار فرما ہے وہ مذموم اور نا پسندیدہ ہو ۔ پہلی دونوں صورتوں میں یہ عمل بذات خود مذموم تھا، اس لئے وہ معصیت میں تعاون شمار ہو گا ۔ چاہے نیت اچھی ہو یا بری ، جب کہ زیر بحث صورت میں کام اپنی جگہ درست ہے مگر نیت نے اس کو مذموم کر دیا ہے۔
7۔ حیلہ کی شرعی حیثیت
حلال و حرام کے سلسلہ میں ایک اہم اور ضروری بحث حیلوں کی ہے حیلہ کے اصل معنی " مہارت تدبیر " کے ہیں ۔ فقہاء کی اصطلاح میں حرمت و معصیت سے بچنے کے لیے ایسی خلاصی کی راہ اختیار کرنے کا نام ہے جس کی شریعت نے اجازت دی ہو(1)۔ اسی لیے بعض لوگوں نے حرام سے بھاگنے کو حیلہ قرار دیا ہے : انما ھو الھرب من الحرام (2) غرض کہ حیلہ حرام سے بچنے کا نام ہے نہ کہ حرام کا ارتکاب کرنے اور دوسروں کو اور اپنے آپ کو دھوکہ دینے کا۔
---------------------------------------------------
(1) المبسوط 210/30
(2) الاشباہ لابن نجیم ص 406