ظاہر ہے جب ان کاموں کے لئے ملازم رکھنا درست نہیں ہوگا اور اگر کوئی شخص معاملہ طے ہوجانے کے بعد یہ کام کر ہی لے تو اجرت واجب نہ ہوگی تو خود کسی شخص کا ایسی ملازمت اختیار کرنا کیوں کر جائز ہوگا اور اس ملازمت کا فائدہ ہی کیا ہوگا جس پر کوئی مزدوری نہ ملے ؟
اسی حکم میں سنیما ہال کی ملازمت ، گانے بجانے کا کام ، انشورنس کی ایجنسی ، او انشورنس اور بینک کی ایسی ملازمتیں ہیں جن میں سودی کاروبار لکھنا پڑے یا اس میں لین دین کرنا پڑے ۔
عمر ملازمت کے درمیان سبکدوشی
ملازمت کے سلسلہ میں ایک اہم مسئلہ عمرِ ملازمت اور درمیان سبکدوشی اور معطلی کا معاملہ ہے ، یہاں یہ بات ذہن نشین کرلیجئے کہ ملازمت کے احکام کا اصل مدار فریقین کے باہمی معاہدہ ہے اگر کسی ریاست کا قانون ہو کہ اس کے یہاں ملازم اپنی عمر کے ۵۵ یا ۵۸ سال تک ملازمت برقرار رہے گا تو یہ گویا ملازم اور حکومت کے درمیان ایک معاہدہ ہے کہ ملازم اپنی عمر اس حدتک پہنچنے تک کار گزار رہے گا اور حکومت اس کو اجیر رکھے گی ۔
اب کسی معقول وجہ اور عذر کے بغیر دونوں ہی اس مدت کی تکمیل کے پابند ہوں گے ، نہ حکومت کو اختیار ہوگا کہ وہ اسے معزول کردے اور نہ ملازم کو حق ہوگا کہ بلاوجہ اور حکومت کی رضامندی کے بغیر اس کام سے سبکدوش ہوجائے چنانچہ فقہاء مکان کے کرایہ لگانے کے احکام ان الفاظ سے لکھتے ہیں :
لو قال اٰجرتک ھذہ الدار سنۃ کل شہر بدرہم جاز
اگر کوئی شخص یوں کہے میں نے تم کو یہ مکان ایک سال کے لئے کرایہ پر دے دیا ، ہر ماہ