بعض روایتوں میں یہ بات بھی آئی ہے کہ عقیقہ کے جانور کا خون بچہ کے سر میں لگایا جائے، لیکن اکثر علماء کے نزدیک فنی اعتبار سے یہ روایت قابل اعتبار نہیں ہے۔ نیز دوسری صحیح روایات میں یہ ہدایت موجود ہے کہ بچہ سے گندگی کو دور کرو۔ "امیطوا عنہ الأذیٰ" جو مذکورہ روایت کے مضمون کے برعکس ہے۔ اس کے علاوہ عبد اللہ مزنی سے مردی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بچہ کے سر کو خون نہ لگایا جائے "لا یمس رأسہ بدم" (۱)۔ اس لیے صحیح یہی ہے کہ عقیقہ کا خون بچہ کے سر پہ لگانے کی ضرورت نہیں اور اسی پر عام فقہاء کا عمل ہے (۲)۔ مستحب طریقہ یہ ہے کہ پہلے جانور ذبح کیا جائے، پھر بچہ کا بال مونڈا جائے (۲)۔ اگر عقیقہ کے جانور کا چرم فروخت کیا جائے تو قربانی کے چرم کی طرح قیمت کا صدقہ کرنا واجب ہو گا (۴)۔ یہ بھی مسنون ہے کہ بچہ کا بال کاٹ کر اس کے ہم وزن چاندی صدقہ کر دی جائے۔ خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ کو اس کی تلقین فرمائی "و تصدقی بوزن شعرہ فِضۃ" (۵)۔
ختنہ
حضرت ابو ہریرہ کی ایک رویت کےمطابق امور فطرت میں سے ایک "ختنہ" ہے (۶)۔ ابو الانبیاء سیدنا حضرت ابرہیم علیہ السلام نے ۸۰ سال کی عمر میں خود اپنا ختنہ فرمایا (۷) جو انسانی تاریخ کا غالباً پہلا ختنہ تھا اور قرآن نے حضرت
------------------------------------------------------
(۱) مجمع الزوائد ۵۸/۴۔
(۲) المغنی ۳۶۵/۹۔
(۳) فتح الباری ۵۱۵/۹۔
(۴) المغنی ۳۶۶/۹۔
(۵) سبل السلام ۱۴۲۹/۴۔
(۶) بخاری عن ابی ہریرہ، باب تقلیم الاظفار۔
(۷)بخاری عن ابی ہریرہ باب قول اللہ واتخذ اللہ ابراہیم خلیلاً۔