اور اس میں کمتر گناہ یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے زنا کرے (۱)۔ ایک روایت میں ہے کہ سود کا ایک درہم حالتِ اسلام میں تینتیس بار زنا سے بڑھ کر ہے (۲)۔ ایک اور روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب کسی آبادی میں سود اور زنا کی کثرت ہو جاتی ہے تو پھر ان پر عذاب الہٰی کا ظہور ہوتا ہے (۳)۔ ایک موقعہ پر ارشاد فرمایا کہ جب کسی قوم میں سود عام ہو جاتا ہے تو اس پر قحط مسلط کیا جاتا ہے (۴)۔ یہی وجہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ صرف سعد کے کھانے کو منع فرمایا بلکہ سود کے معاملہ میں کسی طرح کے تعاون کو بھی ممنوع قرار دیا۔ خود زبانِ رحمت مآب کے ذریعہ سود لینے والے، دینے والے، گواہ بننے والے اور سودی کاروبار لکھنے والے سبھوں پر لعنت کی گئی ہے (۵)۔
بنک انٹرسٹ :
سود ایسے اضافہ کو کہتے ہیں جس کے مقابلہ میں معاملہ کے دوسرے فریق کی طرف سے کوئی عوض نہ ہو (۶)۔ یہی تعریف تقریباً دوسرے اہلِ علم نے بھی کی ہے۔ سود کی اس تعریف سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ سود چاہے کسی وقتی ضرورت کے تحت قرض پر لیا جائے تجارتی قرض پر، وہ بہر صورت حرام ہے، کیونکہ حدیث اور فقہاء کی تصریحات سے سود کی جو حقیقت سامنے آتی ہے، اس میں دونوں ہی طرح کے سود شامل ہیں۔
-----------------------------------------------------------------
(۱) مجمع الزوائد ۱۱۷/۴۔
(۲) مجمع الزوائد ۱۱۷/۴، بحوالہ طبرانی عن عبد اللہ بن سلام۔
(۳) مجمع الزوائد ۱۱۸/۴، بحوالہ طبرانی عن ابن عباس۔
(۴) حوالہ سابق بحوالہ مسند احمد عن عمرو بن ابی العاص۔
(۵) ابو داؤد عن عبد اللہ بن مسعود ۴۷۳/۲ باب فی اکل الربوٰد مؤکلۂ۔
(۶) عنایہ علیٰ امش الفتح ۱۴۷/۶۔