مصافحہ کیا جا سکتا ہے، اس میں شدت نہ کرنی چاہیے۔
معانقہ :
ملاقات کے موقع سے معانقہ یعنی گلے لگانا بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ حضرت ابو ذر سے مروی ہے کہ میرے یہاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اطلاع بھیجی، میں گھر پر موجود نہ تھا، آیا تو خبر ہوئی اور حاضر خدمت ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چارپائی پر تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے چمٹا لیا (۱)۔ فتح خیبر کے موقع سے جب زید بن حارثہ مدینہ پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مارے خوشی کے بے تابانہ اٹھے اور ان کو گلے لگایا اور چوما (۲)۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ایک قابلِ لحاظ مدت کے بعد ملاقات ہو تو اظہار محبت کے لیے معانقہ بھی کیا جا سکتا ہے، معانقہ محض گلے لگانے کا نام ہے۔ ہمارے یہاں تین بار جو معانقہ کا رواج ہے وہ صحیح نہیں، اسی طرح نماز عیدین کے بعد جو معانقہ کا رواج سا ہو گیا ہے وہ اسی طرح اور انہی وجوہ کی بنا پر ------ جو فجر و عصر کے بعد مصافحہ کے سلسلہ میں ملا علی قاری رحمہ اللہ نے لکھا ہے ------ مکروہ ہے، ہاں اگر کوئی معانقہ کے لیے آگے بڑھے تو تشدد بھی نہ برتا جائے کہ جیسا کہ مذکور ہوا۔ یہ ایک مسلمان کے لئے ایذاء اور ہتک کا باعث ہو گا۔
احتراماً کھڑا ہونا
شخصیات کے احترام میں بہت مبالغہ اسلام میں پسند نہیں، اسی بناء پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تعظیماً کھڑے ہونے کو پسند نہیں فرمایا، ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے
----------------------------------------------------------------
(۱) ابو داؤد، باب فی المعانقۃ۔
(۲) ترمذی باب ماجاء فی المعانقہ والقُبلۃ۔