یہ پُرتاثیر اور جامع دعا جو آپ کے منصبِ نبوت کے شایانِ شان ہے اور کمالِ بندگی اور غایتِ تواضع کا مظہر ہے ۔ مجلس کے اخیر میں پڑھنی چاہیے ۔
استراحت و بیداری
اسلام کا تصور یہ ہے کہ انسان کا جسم اس کے پاس امانتِ الہٰی ہے اس لئے اس کی حفاظت و صیانت اور اس کی جائز اور فطری ضروریات اور مقتضیات کی تکمیل ہر مسلمان اور انسان کا فریضہ ہے ۔ انسانی جسم کے لئے ایک ضرورت نیند بھی ہے ۔ خود قرآن مجید نے نیند کو آرام و سکون کا ذریعہ بنایا ہے (نباء) ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم پر تمہاری آنکھ کے بھی حقوق ہیں " ان لعینک علیک حق " (۱)۔
سونے میں اس بات کا خیال ضروری ہے کہ بے ستری نہ ہو ، عرب کھلی تہ بند استعمال کرتے تھے ۔ اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پاؤں پر پاؤں چڑھا کر چت سونے کو منع فرمایا (۲) ۔ پٹ سونے کو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپسند فرمایا اور اس کو ایسا طریقہ قرار دیا جو اللہ تعالٰی کو پسند نہیں (۳)۔ سونے کی ہئیت میں خود آپ کا معمول مبارک یہ تھا کہ ابتداء شب میں سوتے تو دائیں کروٹ پر سوتے اور صبح کے قریب سوتے تو بازو اٹھا کر اس کے سہارے سوتے (۴)۔ خواب و بیداری کے سلسلہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم
-------------------------------------------------------
(۱) بخاری عن اب عمر، باب حق الضیف ۔
(۲) ترمذی ، باب ماجاء فی کراہیۃ ذلک ۔
(۳) ترمذی ، باب ماجاء فی کراہیۃ الاضطجاع علی البطن ۔
(۴) شرح سنۃ عن ابی قتادہ ، مشکوٰۃ، باب الجلوس و النوم و المشی ۔