اشخاص سے ثابت کیا جائے (1)۔
لعان:-----------
شریعت نے مسلمانوں کی عزت و آبرو کی حفاظت و صیانت کو واجب قرار دیا ہے۔ اور پیغمبر اسلام ﷺ نے اس کو خانہ کعبہ کے ہم درجہ بتایا ہے۔ اسی لیے تجسس کو منع کیا گیا اور اسی وجہ سے بے محل شک و شبہ کو بھی نا پسند کیا گیا آپ ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا کہ خواتین کی لغزشوں کا پیچھا کیا جائے (2)سفر سے واپسی پر حکم فرمایا گیا کہ رات میں گھر آنے کی بجائے شہر سے باہر ٹھہر جائے اور گھر اپنے آمد کی اطلاع پہلے ہی کردے (3) اس لیے بیوی کے کردار پر اعتماد کرنا چاہیے اور بے بنیاد شکوک سے خود کو بچانا چاہئے ۔
لیکن ایسا بھی نہ ہو کہ شوہر غیرت و حیاسے بالکل محروم ہو جائے اور اپنی بیوی کے معاملہ میں ہر طرح کی بے غیرتی کو برداشت کر لے۔ اس لیے شریعت میں وہ تمام احتیاطی تدبیریں کی گئی ہیں اور جو اوپر ذکر ہو چکی ہیں، لیکن اگر ان سب کے باوجود عورت سے آخری درجہ کی برائی یعنی زنا کا صدور ہو جائے تو اب مرد کیا کرے؟
شریعت کے عام اصول کے مطابق اسے چارہ گواہ فراہم کرنے چاہئیں۔ اور اگر یہ فراہم نہ کریں تو خود کو بہتان کی سزا یعنی اسی 80 کوڑے کھانے کے لیے تیار رہنا چاہیے، لیکن صورت حال یہ ہے کہ ایسے معاملات میں چار عینی گواہوں کی دستیابی مشکل ہے اور معاملہ صرف دوسرے کی زندگی پر الزام دھرنے کا نہیں ہے بلکہ خود اپنی زندگی میں اعتماد و اعتبار کے باقی رہنے اور نہ رہنے کا ہے کیوں کہ
-----------------------------------------------------------------
(1) دیکھئے البحرائق 119/3----تفصیل کیلئے ملاحظہ ہو راقم کی تحریر " ٹسٹ ٹیوب سے تولید اور اس کے احکام" جدید فقہی مسائل حصہ دوم۔
(2) تخریج احیاء العلوم للعراقی45/2 بحوالہ طبرانی عن جابر۔
(3) حوالہ مذکورہ بحوالہ مسلم