گھر میں داخل ہونے کی اجازت
کسی کے گھر میں داخل ہوتے وقت واجب ہے کہ پہلے اجازت لی جائے، اسی کا حدیث میں " استیذان" کہا گیا ہے۔ قرآن مجید میں اس سلسلہ میں مفصل حکم موجود ہے:۔
" اے اہل ایمان! اپنے گھروں کے سوا دوسروں کے گھروں میں اہل خانہ کو سلام کئے اور اجازت لیے بغیر نہ داخل ہو، یہ تمہارے حق میں بہتر ہے۔ امید کہ تم اس سےنصیحت حاصل کرو گے، اگر وہاں کسی کو نہ پاؤ تب بھی جب تک اجازت نہ مل جائے داخل نہ ہو اور اگر واپس ہو جانے کو کہا جائے تو واپس ہو جاؤ کہ یہی تمھارے لیے پاکیزہ ہے اور اللہ تعالیٰ تمھارے اعمال سے باخبر ہے------ہاں ایسے مکان جو رہائشی نہ ہوں اور وہاں تمھارے سامان رکھے ہوں، میں بلا اجازت داخل ہو جانے میں بھی مضائقہ نہیں (تاہم یاد رکھو کہ ) اللہ ان باتوں سے بھی واقف ہے جن کا تم اظہار کرتے ہو اور ان باتوں سے بھی جن کو ( نہاں خانہ دل میں ) چھپا رکھے ہو " (نور 27۔29)
اس سے ایک بات تو معلوم ہوئی کہ جب بھی کسی کے گھر میں داخل ہوا جائے تو اجازت چاہی جائے اور اجازت چاہنے کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے سلام کرے پھر داخلہ کی اجازت چاہے۔ آیت میں گو کہ پہلے " استیناس" یعنی اجازت چاہنے اور پھر سلام کا ذکر ہے مگر عربی زبان میں یہ عام بات ہے کہ کبھی کبھی عملی ترتیب کو نظر انداز کرتے ہوئے بھی الفاظ کا ذکر کر دیا جاتا ہے۔ احادیث میں استیذان کا جو طریقہ مروی ہے اس میں پہلے سلام کا