فی تحریم القمار وان المخاطرۃ من القمار قال ابن عباس ان المخاطرۃ قمار (۱)
اہل علم کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ، ابن عباس نے فرمایا کہ مخاطرہ جوا ہے ۔
قریب قریب یہی نوعیت معمہ کی بھی ہے ، اس میں بھی معمہ پر کرکے بھیجنے والا فیس ادا کرتا ہے ، حل صحیح نکل آیا تو زیادہ رقم ملتی ہے ورنہ اصل پیسے بھی واپس نہیں ہوتے ، ہاں اگر معمہ بھیجنے والوں سے کوئی فیس نہ لی جائے تو یہ صورت درست ہوگی اور اس رقم کی حیثیت خالص انعام کی قرار پائے گی ۔
انشورنس :
قمار آمیز کاروبار جو آج کل جاری ہیں ، ان میں سرفہرست انشورنس کا مسئلہ ہے ، گو انشورنس کی صورتوں اور پالیسیوں میں خاصا تنوع پایا جاتا ہے لیکن عام طور پر وہ دو مفاسد سے خالی نہیں ہیں ، ایک سود ، دوسرے قمار ۔ سود تو ہر صورت میں ہے ، اس لئے کہ جمع شدہ رقم کی حیثیت قرض کی ہے اور منافع گویا اس مہلت کا معاوضہ ہے ، اسی کا نام ربوا ہے ، اور اگر مدت مقررہ سے قبل موت واقع ہوگئی تو قمار بھی پایا گیا کیوں کہ مال حاصل ہونے یا نہ ہونے کی بنیاد ایک چیز کو بنایا جارہا ہے جس کا موجود ہونا اور نہ ہونا مبہم ہے ، اسی کو فقہاء ’’خطر ‘‘ اور ’’ مخاطرہ ‘‘ سے تعبیر کرتے ہیں اور ایسی تمام چیزوں کو قمار قرار دیتے ہیں ۔
خلاف بین اھل العلم فی تحریم القمار وان المخاطرۃ من القمار (۲)
یہاں بھی یہی صورت ہے کہ مقررہ میعاد کے درمیان موت یا اس عضو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(۱) احکام القرآن ۱ / ۳۸۸
(۲) حوالۂ سابق