کا کیا جاسکتا ہے ۔نہ کھایا جانے والا شکار کی وجہ سے پاک ہوجاتا ہے اور اس طرح اس کے چمڑے ،بال وغیرہ سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے(1)اگر نجس العین یعنی سؤر نہ ہو تو گوشت بھی پاک ہوجاتا ہے اور کھانے کے علاوہ کسی اور ضرورت کے لئے مثلاًخارجی دواؤں کے لئے اس کا استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ خنزیر کی نجاست شکار کے باجود باقی رہتی ہے ۔
کسی جانور سے ضرر پہنچتا ہو تو اس سے نجات کیلئے اس کو ہلاک کرنا جائز ہے (2)بے مقصد اور محض کھیل تماشہ کے لئے کسی ذی روح کی جان لینا جائز نہیں ۔حدیث میں ہے کہ جو شخص محض بے مقصد کسی گوریئے کی جان لےلے تو وہ قیامت میں فریاد کناں ہوگا کہ اے پروردگار !فلاں شخص نے مجھے نا حق ہلاک کیا تھا اور بے فائدہ میری جان لی تھی (3)فقہاء نے بھی اس کو ناجائز لکھا ہے (4)
آلات شکار ۔
شکار کے لئے جو آلات استعمال کئے جائیں وہ دو طرح کے ہیں ۔
ایک ذی روح ،دوسرے غیر ذی روح ۔غیر ذی روح مثلاًتیر،نیزہ،تلوار وغیرہ،ان کے لئے ضروری ہے کہ وہ دھار دارہوں جو جانور کو زخمی کرسکے،حضرت ابو ثعلبہ خشنی کی روایت ہے کہ جس جانور کا تیر سے شکار کرواور اس پر اللہ کا نام لے چکے ہو تو اس میں سے کھا سکتے ہو (5)ایسے ہتھیارجس سے چوٹ
-------------------------------------------------------
(1)شامی305/5
(2)رد المختار305/5
(3)نیل الاوطار155/8 (4)درمختار297/5،کتاب الصید۔
(5)صحیح مسلم 46/2۔باب الصید بالکلاب المعلمۃوالرمی