شب و روز کے معمولات مبارکہ
حدیث و سیرت کی کتابوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے شبانہ روز کے معمولات غالباً یکجا مذکور نہیں ہیں، لیکن اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے شمائل و احوال کا بنظر غائر مطالعہ کیا جائے تو شام و سحر اور روز و شب کے معمولات جانے جا سکتے ہیں۔ اردو زبان میں مشہور سیرت نگار بلکہ سیرت و تذکرہ کی جانِ بہار علامہ شبلی نعمانی نے ان معمولات کو یکجا کرنے کا اہتمام کیا ہے اور آپ کے شاگرد رشید علامہ سید سلیمان ندوی نے اس پر بیش قیمت اضافہ بھی فرمایا ہے۔ یہاں اسی کا خلاصہ درج کیا جاتا ہے :
معمولِ مبارک یہ تھا کہ اپنے اوقات کے تین حصے فرماتے، ایک عبادت کے لئے، دوسرا بندگانِ خدا کے لئے، تیسرا خود اپنی ذات کے لیے۔ آدھی رات یا اس کے بعد بیدار ہوتے، مسواک سرہانے رکھتے، پہلے مسواک پھر وضو فرماتے اور اس کے بعد تہجد میں مشغول ہو جاتے۔ عام معمول آٹھ رکعت تہجد کا تھا، کبھی اس سے زیادہ اور کبھی اس سے کم رکعت ادا فرماتے۔ فجر کے بعد پالتی مار کر مسجد ہی میں تشریف رکھتے تاآنکہ آفتاب اچھی طرح نکل آئے۔ اس درمیان حسب موقع نصیحت فرماتے، خواب بیان کرتے یا خواب کی تعبیر بیان فرماتے، مالِ غنیمت اور وظائف وغیرہ کی تقسیم بھی اسی وقت ہوتی۔
کچھ دن چڑھے، کبھی چار اور کبھی آٹھ رکعت نماز چاشت ادا فرما کر گھر جاتے اور گھر کے کاموں میں مشغول رہتے۔ عصر کے بعد ازدواجِ مطہرات کے پاس تھوڑی تھوڑی دیر کے لئے جانے کا معمول تھا۔ جن ام المؤمنین کی باری ہوتی، مغرب کے بعد سے انہی کے یہاں قیام رہتا، مغرب تا عشاء دوسری ازدواجِ مطہرات بھی وہیں آ جاتیں۔ عشاء کے بعد جلد سو جاتے اور اس وقت