کہ شیطان انسان کے کانوں اور دلوں تک اپنی بات پہنچائے، پہلے ہی اس کو اسلام اور ہدایت کی دعوت دے دی جائے۔
تحنیک :
تحنیک کے معنی کھجور چبانے کے ہیں۔ تحنیک سے مراد یہ ہے کہ بچہ کی پیدائش کے بعد کوئی بزرگ اور صالح آدمی کھجور یا کوئی میٹھی چیز چبا کر اس کا لعاب بچہ کے منھ میں اس طرح لگا دے کہ ایک خفیف حرکت کے ذریعہ منھ کے اندرونی حصہ میں دائیں اور بائیں جانب لگ جائے۔ اس کا مقصد برکت کا حُصول ہے، انسان یا کسی بھی مخلوق کے جسم کے اجزاء اور لعاب جس طرح اپنے طبی اثرات رکھتے ہیں اور جسمانی صحت اور بیماری کا ذریعہ بنتے ہیں، اسی طرح اس کے اخلاقی اثرات بھی ہوتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ انسان نے ان جانوروں کے گوشت کھانے کو ممنوع اور لُعاب کو ناپاک قرار دیا ہے جن میں فطری طور پر درندگی اور خساست ہے، مثلاً شیر، بھڑیئے اور سور وغیرہ۔ اس طرح عین ممکن ہے کہ بزرگ و صالح اشخاص سے تحنیک کرانے سے بچہ میں حسنِ اخلاق اور دینداری پیدا ہو۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ثبوت ہے۔ حضرت ابو موسیٰ اپنے صاحبزادے کو حضور کی خدمت میں لائے تو آپ نے ان کا نام ابرہیم رکھا، کھجور سے تحنیک کی اور برکت کی دعا دی (۱)۔ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے صاحبزادہ کی بھی آپ نے کھجور سے تحنیک کی اور ان کا نام عبد اللہ تجویز فرمایا (۲)۔
-------------------------------------------------------
(۱) بخاری عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ - ۸۲۱/۳ باب تسمیۃ المولود غداۃ یولد لمن لم یعق عنہ و تحنیکہ۔
(۲) بخاری عن انس بن مالک رضی اللہ باب تسمیۃ المولود الخ۔