دے تو اس کا کھانا حلال نہ ہوگا (1)نیز اگر موت سے پہلے اس جانور پر قابو پالیا تو پھر اس کو ذبح کے شرعی قواعد کے مطابق زبح کرنا ضروری ہوگا ،اس کے بغیر جانور حلال نہ ہوگا (2)اور اس پر تمام ہی فقہاء کا اتفاق ہے (3) یہ بات بھی ضروی ہے کہ جس جانور کا شکار کیا جائے وہ وحشی ہو ،پالتو اور مانوس نہ ہو اور اپنے بچاؤ پر قدرت رکھتا ہو ،بھاگ سکتا ہو یا اڑسکتا ہو ،ایسا جانور جو بھاگنے پر قادر نہ ہو اور بآسانی گرفت میں آسکتا ہو ،اس کو پکڑ کر عام قاعدہ کے مطابق ہی ذبح کرنا ضروری ہوگا ،مثلاًپرندہ جال میں پھنس گیا ،ہرن کنویں میں گرگیا یا ہو تو جنگلی جانور لیکن پالتو جانوروں کی طرح مانوس ہو گیا ،اب اسے آسانی سے پکڑا جاسکتا ہے ،ان صورتوں میں محض زخمی کردینا ہی کافی نہیں ،عام طریقہ کے مطابق جانور کو ذبح کرنا ضروری ہوگا ۔(4)
اگر شکار پر حملہ کیا گیا اور اس کا کوئی عضوکٹ کر الگ ہو گیا تو وہ مردار کے حکم میں ہے،اس کا کھانا جائز نہیں ۔اگر جانور دو لخت ہو گیا یا ایک طرف ایک تہائی اور دوسری طرف دو تہائی ہوگیا ایسی صورت میں علیحدہ شدہ حصہ اور جانور کا اصل حصہ دونوں کھانا جائز ہوگا (5)
شکار کس کا کیا جائے ؟
جیسا کہ مذکورہوا شکار کھائے جانے والے اور نہ کھائے جانے والے دونوں
-------------------------------------------------------
(1)ردالمختار300/5----299
(2)بحر223/8
(3)بدایۃ المجتہد445/1
(4)رد المختار300/5
(5)بحر230/8