اس آیت میں دوسروں کے گھر میں داخل ہونے کیلئے استیذان کا حکم دیا گیا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ خود اپنے گھر میں جہاں اس کی بیوی ہو اجازت چاہنا ضروری نہیں مگر مستحب طریقہ یہ ہے کہ وہاں بھی بلا اطلاع نہ جائے بلکہ کھنکار کر یا قبل از وقت اس کی اطلاع کرکے جائے۔
پبلک مقامات کے احکام
اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوئی کہ استیذان ان گھروں کےلئے ہے جو رہائش گاہ کی حیثیت رکھتے ہوں، اس لیے کہ " بیت " عموماً ایسے ہی مکان کو کہتے ہیں، جو جگہیں جو کسی کی رہائش گاہ نہ ہوں بلکہ عام طور پر وہاں لوگوں کی آمد و رفت ہوا کرے جیسے دفاتر، مدرسے، مسجدیں، یہاں آمدو رفت کی جاسکتی ہے سوائے اس کے کہ عام لوگوں کے آنے پر امتناع ہو۔
اسی طرح آیت میں " بیوتِ غیر مسکونہ" میں آنے کی اجازت دی گئی اس سے دراصل وہ جگہیں مراد ہیں جو کسی خاص فرد کی ملکیت نہ ہو بلکہ عام لوگوں کے استعمال کی ہوں، مسافر خانے، ویٹنگ روم، ریلوے اسٹیشن، بس اسٹینڈ یہاں ہر شخص کو جانے کی اجازت ہو گی۔
ٹیلیفون کا حکم
اسی طرح استیذان کی فہرست مٰیں بعض بزرگوں نے ٹیلیفون کو بھی رکھا ہے کہ ٹیلیفون کے ذریعہ بھی گویا ملاقات کی جاتی ہے اس لیے اگر طویل گفتگو کرنی ہو تو پہلے اجازت لینی چاہیے۔
افسوس کہ استیذان جو ایک امر واجب ہے اور قرآن و حدیث میں